صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1529

غزوہ طائف کا بیان جو بقول موسیٰ بن عقبہ شوال سن ۸ھ میں ہوا۔

راوی: محمد بن بشار , معاذبن معاذ , ابن عون , ہشام بن زید بن انس بن مالک , انس بن مالک

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمَ حُنَيْنٍ أَقْبَلَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ وَغَيْرُهُمْ بِنَعَمِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةُ آلَافٍ وَمِنْ الطُّلَقَائِ فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّی بَقِيَ وَحْدَهُ فَنَادَی يَوْمَئِذٍ نِدَائَيْنِ لَمْ يَخْلِطْ بَيْنَهُمَا الْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ وَهُوَ عَلَی بَغْلَةٍ بَيْضَائَ فَنَزَلَ فَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِکُونَ فَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ غَنَائِمَ کَثِيرَةً فَقَسَمَ فِي الْمُهَاجِرِينَ وَالطُّلَقَائِ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا کَانَتْ شَدِيدَةٌ فَنَحْنُ نُدْعَی وَيُعْطَی الْغَنِيمَةَ غَيْرُنَا فَبَلَغَهُ ذَلِکَ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَسَکَتُوا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ تَحُوزُونَهُ إِلَی بُيُوتِکُمْ قَالُوا بَلَی فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَکَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ وَقَالَ هِشَامٌ قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ وَأَنْتَ شَاهِدٌ ذَاکَ قَالَ وَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْهُ

محمد بن بشار، معاذ بن معاذ، ابن عون، ہشام بن زید بن انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حنین کے دن قبیلہ ہوازن و غطفان وغیرہ اپنے جانور اور بال بچوں سمیت مقابلہ میں آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار (مہاجر و انصار) اور کچھ نو مسلم تھے، تو یہ بھاگ نکلے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رہ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آوازیں ایسی دیں جو بالکل صاف اور واضح تھیں آپ علیہ السلام نے داہنی طرف رخ کرکے فرمایا اے جماعت انصار! انہوں نے کہا ہم حاضر ہیں یا رسول اللہ! آپ فکر نہ کیجئے ہم آپ کے ساتھ ہیں پھر بائیں طرف رخ کرکے آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اے جماعت انصار! انہوں نے کہا ہم حاضر ہیں یا رسول اللہ! آپ فکر نہ کریں ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رکاب میں حاضر ہیں، آپ علیہ السلام اس دن سفید خچر پر تھے تو آپ علیہ السلام نیچے اتر پڑے اور فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں چنانچہ مشرکوں کو شکست ہوئی اور اس دن بہت سا مال غنیمت ملا تو آپ علیہ السلام نے مہاجرین اور نو مسلوں کو تقسیم فرمایا اور انصار کو کچھ نہ دیا انصار نے کہا کہ سختی کے وقت تو ہم پر پکار پڑتی ہے اور مال غنیمت دوسروں کو ملتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوگئی تو آپ علیہ السلام نے انہیں ایک خیمہ میں جمع کیا اور فرمایا اے جماعت انصار! وہ کیسی بات جو مجھے تمہاری جانب سے معلوم ہوئی ہے انصار خاموش رہے آپ نے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ؟ انہوں نے کہا ہم راضی ہیں پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا اگر لوگ ایک میدان میں چلیں اور انصار دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا ہشام نے (حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) پوچھا کہ اے ابوحمزہ آپ اس وقت موجود تھے انہوں نے کہا میں آپ علیہ السلام سے جدا کب ہوتا تھا۔

Narrated Anas Bin Malik:
When it was the day (of the battle) of Hunain, the tributes of Hawazin and Ghatafan and others, along with their animals and offspring (and wives) came to fight against the Prophet The Prophet had with him, ten thousand men and some of the Tulaqa. The companions fled, leaving the Prophet alone. The Prophet then made two calls which were clearly distinguished from each other. He turned right and said, "O the group of Ansar!" They said, "Labbaik, O Allah's Apostle! Rejoice, for we are with you!" Then he turned left and said, "O the group of Ansar!" They said, "Labbaik! O Allah's Apostle! Rejoice, for we are with you!" The Prophet at that time, was riding on a white mule; then he dismounted and said, "I am Allah's Slave and His Apostle." The infidels then were defeated, and on that day the Prophet gained a large amount of booty which he distributed amongst the Muhajirin and the Tulaqa and did not give anything to the Ansar. The Ansar said, "When there is a difficulty, we are called, but the booty is given to other than us." The news reached the Prophet and he gathered them in a leather tent and said, "What is this news reaching me from you, O the group of Ansar?" They kept silent, He added," O the group of Ansar! Won't you be happy that the people take the worldly things and you take Allah's Apostle to your homes reserving him for yourself?" They said, "Yes." Then the Prophet said, "If the people took their way through a valley, and the Ansar took their way through a mountain pass, surely, I would take the Ansar's mountain pass." Hisham said, "O Abu Hamza (i.e. Anas)! Did you witness that? " He replied, "And how could I be absent from him?"

یہ حدیث شیئر کریں