صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1523

غزوہ طائف کا بیان جو بقول موسیٰ بن عقبہ شوال سن ۸ھ میں ہوا۔

راوی: عبداللہ بن محمد , ہشام , معمر , زہری , انس بن مالک

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ نَاسٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حِينَ أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَفَائَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي رِجَالًا الْمِائَةَ مِنْ الْإِبِلِ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ قَالَ أَنَسٌ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَی الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ غَيْرَهُمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَقَالَ فُقَهَائُ الْأَنْصَارِ أَمَّا رُؤَسَاؤُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا نَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثِي عَهْدٍ بِکُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رِحَالِکُمْ فَوَاللَّهِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَضِينَا فَقَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَجِدُونَ أُثْرَةً شَدِيدَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي عَلَی الْحَوْضِ قَالَ أَنَسٌ فَلَمْ يَصْبِرُوا

عبداللہ بن محمد، ہشام، معمر، زہری، انس بن مالک فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہوازن کا مال غنیمت عطا فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض آدمیوں کو سو سو اونٹ عطا فرمانے لگے تو کچھ انصاری آدمیوں نے کہا اللہ اپنے رسول کی مغفرت فرمائے ہمیں نظر انداز کر کے قریش کو مال دے رہے ہیں حالانکہ قریش کا خون ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو انصار کی یہ بات معلوم ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں چمڑے کے خیمہ میں بلا کر جمع کیا اور ان کے ساتھ کسی کو نہیں بلایا جب وہ آکر جمع ہو گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا وہ کیسی بات ہے جو مجھے تمہاری معلوم ہوئی ہے علماء انصار نے جواب دیا یا رسول اللہ! انصار کے بڑوں نے تو کچھ نہیں کہا ہاں ہم میں کچھ نوعمر ایسے تھے جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مغفرت فرمائے ہمیں نظر انداز کر کے قریش کو مال دے رہے ہیں حالانکہ ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نو مسلم آدمیوں کو تالیف قلب (اسلام پر دل جمانے) کے لئے دیتا ہوں کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو مال لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ؟ اللہ کی قسم! تم جو چیز لے کر جاؤ گے ان کی لے جائی ہوئی چیز سے (بہت بہت) بہتر ہے انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم راضی ہیں پھر ان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میرے بعد (اپنے اوپر دوسروں کی) بے انتہا ترجیح دیکھوگے تو صبر کرنا یہاں تک کہ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مل جاؤ اور میں تمہیں حوض (کوثر) پر ملوں گا حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انصار نے صبر نہیں کیا۔

Narrated Anas:
When it was the day of (the battle of) Hunain, the Prophet confronted the tribe of Hawazin while there were ten-thousand (men) besides the Tulaqa' (i.e. those who had embraced Islam on the day of the Conquest of Mecca) with the Prophet. When they (i.e. Muslims) fled, the Prophet said, "O the group of Ansari" They replied, "Labbaik, O Allah's Apostle and Sadaik! We are under your command." Then the Prophet got down (from his mule) and said, "I am Allah's Slave and His Apostle." Then the pagans were defeated. The Prophet distributed the war booty amongst the Tulaqa and Muhajirin (i.e. Emigrants) and did not give anything to the Ansar. So the Ansar spoke (i.e. were dissatisfied) and he called them and made them enter a leather tent and said, Won't you be pleased that the people take the sheep and camels, and you take Allah's Apostle along with you?" The Prophet added, "If the people took their way through a valley and the Ansar took their way through a mountain pass, then I would choose a mountain pass of the Ansar"

یہ حدیث شیئر کریں