لیث، یونس، ابن شہاب، عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر سے روایت کرتے ہیں جن کی پیشانی پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ کے سال ہاتھ پھیرا تھا۔
راوی: اسحاق بن یزید , یحیی بن حمزہ , اوزاعی , عطاء بن ابی رباح
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ زُرْتُ عَائِشَةَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ فَسَأَلَهَا عَنْ الْهِجْرَةِ فَقَالَتْ لَا هِجْرَةَ الْيَوْمَ کَانَ الْمُؤْمِنُ يَفِرُّ أَحَدُهُمْ بِدِينِهِ إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخَافَةَ أَنْ يُفْتَنَ عَلَيْهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَقَدْ أَظْهَرَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ فَالْمُؤْمِنُ يَعْبُدُ رَبَّهُ حَيْثُ شَائَ وَلَکِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ
اسحاق بن یزید، یحیی بن حمزہ، اوزاعی، عطاء بن ابی رباح سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں عبید بن عمیر کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے ہجرت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اب ہجرت نہیں ہے (پہلے چونکہ اسلام غالب نہ تھا اس لئے) مسلمان اپنے دین کو فتنہ سے محفوظ رکھنے کے لئے اللہ اور اس کے رسول کی طرف بھاگتا تھا لیکن اب تو اللہ نے اسلام کو غالب کردیا ہے لہذا مومن جہاں چاہے اپنے رب کی عبادت کرے ہاں ابھی جہاد اور (اخلاص) نیت باقی ہے۔
Narrated 'Ata' bin Abi Rabah:
'Ubaid bin 'Umar and I visited 'Aisha, and he asked her about the migration. She said, "There is no migration today. A believer used to flee with his religion to Allah and His Prophet for fear that he might be put to trial as regards his religion. Today Allah has rendered Islam victorious; therefore a believing one can worship one's Lord wherever one wishes. But there is Jihad (for Allah's Cause) and intentions." (See Hadith 42, in the 4th Vol. for its Explanation)