دریا میں سوار ہو کر عورتوں کے جہاد کرنے کا بیان۔
راوی: عبداللہ بن محمد , معاویہ بن عمرو , ابواسحق , عبداللہ بن عبدالرحمن
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ هُوَ الْفَزَارِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی ابْنَةِ مِلْحَانَ فَاتَّکَأَ عِنْدَهَا ثُمَّ ضَحِکَ فَقَالَتْ لِمَ تَضْحَکُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَرْکَبُونَ الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ فَضَحِکَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ أَوْ مِمَّ ذَلِکَ فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَتْ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَلَسْتِ مِنْ الْآخِرِينَ قَالَ قَالَ أَنَسٌ فَتَزَوَّجَتْ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَرَکِبَتْ الْبَحْرَ مَعَ بِنْتِ قَرَظَةَ فَلَمَّا قَفَلَتْ رَکِبَتْ دَابَّتَهَا فَوَقَصَتْ بِهَا فَسَقَطَتْ عَنْهَا فَمَاتَتْ
عبداللہ بن محمد، معاویہ بن عمرو، ابواسحاق ، عبداللہ بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنت ملحان کے پاس تشریف لے گئے، اور ان کے ہاں تکیہ لگا لیٹ گئے اور (سو گئے) پھر (جب بیدار ہوئے تو) ہنسے، بنت ملحان نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنس رہے ہیں۔ فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کیلئے) اس دریا میں سوار ہونگے، ان کی حالت مثل تخت نشین بادشاہوں کے ہوگی، بنت ملحان نے کہا یا رسول اللہ! اللہ سے دعاکیجئے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ بنت ملحان کو انہیں میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ایک نیند لی اور مسکرا تے ہوئے بیدار ہوئے تو بنت ملحان نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر وہی عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پھر ویسا ہی فرمایا بنت ملحان نے کہا اللہ سے دعا کیجئے مجھے انہیں لوگوں میں سے کردے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم پہلے لوگوں میں سے ہو، پچھلے لوگوں میں سے نہیں ہو، عبدالرحمن کہتے ہیں، انس کہتے تھے، پھر بنت ملحان نے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کر لیا، پھر وہ معاویہ کی بی بی یعنی بنت قرظہ کے ہمراہ دریا میں سوار ہوئیں جو لوٹ کر اپنی سواری پر بیٹھنے لگیں تو اس سے گر پڑیں اور اس سے کچل کر مر گئیں۔
Narrated Anas:
Allah's Apostle went to the daughter of Milhan and reclined there (and slept) and then (woke up) smiling. She asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied, (I dreamt that) some people amongst my followers were sailing on the green sea in Allah's Cause, resembling kings on thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He said, "O Allah! Let her be one of them." Then he (slept again and woke up and) smiled. She asked him the same question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He replied, ''You will be amongst the first group of them; you will not be amongst the last." Later on she married 'Ubada bin As-Samit and then she sailed on the sea with bint Qaraza, Mu'awiya's wife (for Jihad). On her return, she mounted her riding animal, which threw her down breaking her neck, and she died on falling down.