صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1493

اس باب میں کوئی عنوان نہیں

راوی: سعید بن شرجیل , لیث , مقبری , ابوشریح عدوی نے عمرو بن سعید

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ يَوْمَ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنْ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرًا فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَاذَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو قَالَ قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنْکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ

سعید بن شرجیل، لیث، مقبری، ابوشریح عدوی نے عمرو بن سعید سے جب وہ مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا تو کہا، اے امیر! مجھے اجازت دے دیجئے کہ میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ قول جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن فرمایا تھا بیان کروں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ بات میرے کانوں نے سنی دل نے محفوظ رکھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ بات فرما رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری آنکھیں دیکھ رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ اللہ نے مکہ کو حرم بنایا ہے لوگوں نے نہیں بنایا ہے (کہ جب چاہا حلال کرلیا اور جب چاہا حرام) جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے مکہ میں خونریزی کرنا اور مکہ کے درخت کاٹنا جائز نہیں اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فتح مکہ کے دن قتال سے استدلال کرے تو تم اسے یہ جواب دے دو کہ اللہ نے اپنے رسول کو اس کی اجازت دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی صرف بہت تھوڑی دیر کے لئے اجازت دی تھی پھر آج اس کی حرمت ویسی ہی لوٹ آئی جیسے کل تھی اور (یہ بات) موجود لوگ غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں ابوشریح سے پوچھا گیا کہ پھر عمرو نے آپ سے کیا کہا؟ انہوں نے کہا کہ عمرو نے یہ جواب دیا کہ اے ابوشریح! اس بات کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں (لیکن) حرم (مکہ) کسی گنہگار قاتل اور مفسد کو پناہ نہیں دیتا ہے (یعنی یہ لوگ اس کی حرمت سے مستثنیٰ ہیں) ۔

Narrated Abu Shuraih:
Al-Adawi that he said to 'Amr bin Said while the latter was sending troops in batches to Mecca, "O chief! Allow me to tell you a statement which Allah's Apostle said on the second day of the Conquest of Mecca. My two ears heard it and my heart remembered it and my two eyes saw him when he said it. He (i.e. the Prophet) praised Allah and then said, 'Mecca has been made a sanctuary by Allah and not by the people, so it is not lawful for a person, who believes in Allah and the Last Day to shed blood in it, or to cut its trees and if someone asks the permission to fight in Mecca because Allah's Apostle was allowed to fight in it, say to him; Allah permitted His Apostle and did not allow you, and even he (i.e. the Apostle) was allowed for a short period of the day, and today its (Mecca's sanctity has become the same as it was before (of old) so those who are present should inform those who are absent (this Hadith)." Then Abu Shuraih, was asked, "What did 'Amr say to you? Abu Shuraih said, "He said, "I knew that better than you, O Abu Shuraih! The Haram (i.e. Mecca) does not give refuge to a sinner or a fleeing murderer or a person running away after causing destruction."

یہ حدیث شیئر کریں