صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1456

عمرہ قضاء کا بیان اسے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔

راوی: محمد بن رافع , سریج , فلیح (دوسری سند) محمد بن حسین بن ابراہیم , انکے والد , فلیح بن سلیمان , نافع ابن عمر

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُعْتَمِرًا فَحَالَ کُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَنَحَرَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَقَاضَاهُمْ عَلَی أَنْ يَعْتَمِرَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ وَلَا يَحْمِلَ سِلَاحًا عَلَيْهِمْ إِلَّا سُيُوفًا وَلَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا فَاعْتَمَرَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَدَخَلَهَا کَمَا کَانَ صَالَحَهُمْ فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ بِهَا ثَلَاثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ فَخَرَجَ

محمد بن رافع، سریج، فلیح (دوسری سند) محمد بن حسین بن ابراہیم، ان کے والد، فلیح بن سلیمان، نافع ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمرہ کے قصد سے چلے تو کفار قریش آپ کے بیت اللہ پہنچنے پر آڑے آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ میں قربانی ذبح فرمائی، اور سر کے بال منڈوائے اور ان سے اس شرط پر صلح کرلی کہ آپ آئندہ سال عمرہ ادا کرینگے اور سوائے (غلاف پوش) تلواروں کے کوئی ہتھیار نہیں لائیں گے، اور کفار کی خواہش کے مطابق مکہ میں ٹھہریں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ سال عمرہ ادا فرمایا اور مکہ میں صلح کے مطابق آپ داخل ہوئے، جب آپ تین دن وہاں ٹھہر چکے تو کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چلے جانے کو کہا تو آپ چلے گئے۔

Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle set out with the intention of performing 'Umra, but the infidels of Quraish intervened between him and the Ka'ba, so the Prophet slaughtered his Hadi (i.e. sacrificing animals and shaved his head at Al-Hudaibiya and concluded a peace treaty with them (i.e. the infidels) on condition that he would perform the 'Umra the next year and that he would not carry arms against them except swords, and would not stay (in Mecca) more than what they would allow. So the Prophet performed the 'Umra in the following year and according to the peace treaty, he entered Mecca, and when he had stayed there for three days, the infidels ordered him to leave, and he left.

یہ حدیث شیئر کریں