جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)
راوی: عبداللہ بن محمد , معاویہ بن عمرو , ابواسحاق , مالک بن انس , ثور , ابن مطیع کے آزاد کردہ غلام سالم , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِي ثَوْرٌ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ مَوْلَی ابْنِ مُطِيعٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ افْتَتَحْنَا خَيْبَرَ وَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً إِنَّمَا غَنِمْنَا الْبَقَرَ وَالْإِبِلَ وَالْمَتَاعَ وَالْحَوَائِطَ ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی وَادِي الْقُرَی وَمَعَهُ عَبْدٌ لَهُ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ أَهْدَاهُ لَهُ أَحَدُ بَنِي الضِّبَابِ فَبَيْنَمَا هُوَ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ سَهْمٌ عَائِرٌ حَتَّی أَصَابَ ذَلِکَ الْعَبْدَ فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَصَابَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنْ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا فَجَائَ رَجُلٌ حِينَ سَمِعَ ذَلِکَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِرَاکٍ أَوْ بِشِرَاکَيْنِ فَقَالَ هَذَا شَيْئٌ کُنْتُ أَصَبْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِرَاکٌ أَوْ شِرَاکَانِ مِنْ نَارٍ
عبداللہ بن محمد، معاویہ بن عمرو، ابواسحاق، مالک بن انس، ثور ، ابن مطیع کے آزاد کردہ غلام سالم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے خیبر فتح کیا اور ہمیں مال غنیمت میں سونا چاندی نہیں ملا بلکہ گائے، اونٹ اسباب اور باغ ملے۔ پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی القری میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدعم نامی آپ کا غلام تھا جو بنو الضباب کے ایک آدمی نے آپ کو نذرانہ میں دیا تھا وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ اتنے میں ایک ایسا تیر جس کے مارنے والے کا پتہ نہ تھا اس طرف آیا اور اس غلام کے لگ گیا لوگوں نے کہا اس کو شہادت مبارک ہو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں نہیں اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر کے دن مال غنیمت میں سے تقسیم ہونے سے پہلے لے لی تھی اس پر آگ کا شعلہ بنے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سن کر ایک آدمی ایک یا دو تسمہ لے کر آیا اور کہنے لگا یہ چیز مجھے ملی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تسمے (بھی) آگ کے ہو جاتے۔
Narrated Abu Huraira:
When we conquered Khaibar, we gained neither gold nor silver as booty, but we gained cows, camels, goods and gardens. Then we departed with Allah's Apostle to the valley of Al-Qira, and at that time Allah's Apostle had a slave called Mid'am who had been presented to him by one of Banu Ad-Dibbab. While the slave was dismounting the saddle of Allah's Apostle an arrow the thrower of which was unknown, came and hit him. The people said, "Congratulations to him for the martyrdom." Allah's Apostle said, "No, by Him in Whose Hand my soul is, the sheet (of cloth) which he had taken (illegally) on the day of Khaibar from the booty before the distribution of the booty, has become a flame of Fire burning him." On hearing that, a man brought one or two leather straps of shoes to the Prophet and said, "These are things I took (illegally)." On that Allah's Apostle said, "This is a strap, or these are two straps of Fire."