جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , حاتم , یزید بن ابوعبید , سلمہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَخَلَّفَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَکَانَ رَمِدًا فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَحِقَ بِهِ فَلَمَّا بِتْنَا اللَّيْلَةَ الَّتِي فُتِحَتْ قَالَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا أَوْ لَيَأْخُذَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ يُفْتَحُ عَلَيْهِ فَنَحْنُ نَرْجُوهَا فَقِيلَ هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ فَفُتِحَ عَلَيْهِ
عبداللہ بن مسلمہ، حاتم، یزید بن ابوعبید، سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آشوب چشم میں مبتلا تھے (اس لئے) وہ جنگ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ آئے پھر حضرت علی نے کہا کہ میں آنحضرت سے پیچھے رہ جاؤں (یہ نہیں ہو سکتا) لہذا وہ بھی بعد میں آ گئے جب وہ رات آئی جس کی صبح کو خیبر فتح ہوا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کل میں ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا یا یہ فرمایا کل ایسا شخص جھنڈا لے گا جس سے اللہ اور رسول محبت رکھتے ہیں اسی کے ہاتھ پر فتح حاصل ہوگی لہذا ہم اس جھنڈے کے امیدوار تھے کہ آنحضرت سے کہا گیا، لیجئے وہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ گئے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جھنڈا دیا اور ان کے ہاتھ پر فتح ہوئی۔
Narrated Salama:
Ali remained behind the Prophet during the Ghazwa of Khaibar as he was suffering from eye trouble. He then said, "(How can) I remain behind the Prophet ," and followed him. So when he slept on the night of the conquest of Khaibar, the Prophet said, "I will give the flag tomorrow, or tomorrow the flag will be taken by a man who is loved by Allah and His Apostle , and (Khaibar) will be conquered through him, (with Allah's help)" While every one of us was hopeful to have the flag, it was said, "Here is 'Ali" and the Prophet gave him the flag and Khaibar was conquered through him (with Allah's Help).