صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1419

جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)

راوی: عبداللہ بن مسلمہ , نے ابی حازم , ان کے والد , سہل

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلٍ قَالَ الْتَقَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِکُونَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَاقْتَتَلُوا فَمَالَ کُلُّ قَوْمٍ إِلَی عَسْکَرِهِمْ وَفِي الْمُسْلِمِينَ رَجُلٌ لَا يَدَعُ مِنْ الْمُشْرِکِينَ شَاذَّةً وَلَا فَاذَّةً إِلَّا اتَّبَعَهَا فَضَرَبَهَا بِسَيْفِهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَجْزَأَ أَحَدٌ مَا أَجْزَأَ فُلَانٌ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالُوا أَيُّنَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِنْ کَانَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لَأَتَّبِعَنَّهُ فَإِذَا أَسْرَعَ وَأَبْطَأَ کُنْتُ مَعَهُ حَتَّی جُرِحَ فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نِصَابَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَجَائَ الرَّجُلُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ وَمَا ذَاکَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ النَّارِ وَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ

عبداللہ بن مسلمہ نے ابی حازم ، ان کے والد، حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک جہاد (یعنی خیبر) میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین مقابل ہو کر خوب لڑے پھر ہر قوم اپنے اپنے لشکر کی طرف واپس ہوئی مسلمانوں میں ایک شخص تھا جو اکیلے مشرک کو نہ چھوڑتا تھا بلکہ اس کے پیچھے سے آکر اس کے تلوار مارتا (اور قتل کردیتا) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! جتنا کام فلاں نے کیا کسی نے نہیں کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو دوزخی ہے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے دل میں کہا اگر وہ دوزخی ہے تو پھر ہم میں جنتی کون ہوگا اتنے میں مسلمانوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ میں اس کے پیچھے رہوں گا تاکہ اس کا امتحان کروں جب وہ تیز چلتا یا آہستہ تو میں اس کے ساتھ رہتا حتیٰ کہ وہ زخمی ہوا اور زخموں کی تکلیف سے بے تاب ہو کر جلدی مرنا چاہا لہذا اس نے تلوار کا قبضہ زمین پر ٹکا کر اس کے پھل کو اپنے سینہ کے درمیان رکھا پھر اس پر اپنا بوجھ ڈال کر خود کشی کرلی اب وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں آپ نے فرمایا کیا بات ہوئی؟ تو اس نے وہ واقعہ آپ کو سنا دیا آپ نے فرمایا کہ کوئی آدمی لوگوں کی نظر میں جنتیوں جیسا عمل کرتا ہے حالانکہ وہ دوزخی ہوتا ہے اور کوئی لوگوں کی نظر میں دوزخیوں جیسا عمل کرتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے۔

Narrated Sahl:
During one of his Ghazawat, the Prophet encountered the pagans, and the two armies fought, and then each of them returned to their army camps. Amongst the (army of the) Muslims there was a man who would follow every pagan separated from the army and strike him with his sword. It was said, "O Allah's Apostle! None has fought so satisfactorily as so-and-so (namely, that brave Muslim). "The Prophet said, "He is from the dwellers of the Hell-Fire." The people said, "Who amongst us will be of the dwellers of Paradise if this (man) is from the dwellers of the Hell-Fire?" Then a man from amongst the people said, "I will follow him and accompany him in his fast and slow movements." The (brave) man got wounded, and wanting to die at once, he put the handle of his sword on the ground and its tip in between his breasts, and then threw himself over it, committing suicide. Then the man (who had watched the deceased) returned to the Prophet and said, "I testify that you are Apostle of Allah." The Prophet said, "What is this?" The man told him the whole story. The Prophet said, "A man may do what may seem to the people as the deeds of the dwellers of Paradise, but he is of the dwellers of the Hell-Fire and a man may do what may seem to the people as the deeds of the dwellers of the Hell-Fire, but he is from the dwellers of Paradise."

یہ حدیث شیئر کریں