جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)
راوی: سلیمان بن حرب , حماد بن زید , ثابت , انس
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ قَرِيبًا مِنْ خَيْبَرَ بِغَلَسٍ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّکَکِ فَقَتَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُقَاتِلَةَ وَسَبَی الذُّرِّيَّةَ وَکَانَ فِي السَّبْيِ صَفِيَّةُ فَصَارَتْ إِلَی دَحْيَةَ الْکَلْبِيِّ ثُمَّ صَارَتْ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ آنْتَ قُلْتَ لِأَنَسٍ مَا أَصْدَقَهَا فَحَرَّکَ ثَابِتٌ رَأْسَهُ تَصْدِيقًا لَهُ
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے قریب اندھیرے میں صبح کی نماز پڑھی پھر فرمایا اللہ اکبر! خیبر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑیں تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے اہل خیبر نکل کر گلی کوچوں میں بھاگنے لگے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مقابلہ کرنے والوں کو تو قتل کردیا اور بچوں (وغیرہ) کو قید کرلیا قیدیوں میں حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھیں (پہلے تو) وہ دحیہ کلبی کے حصہ میں آئیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حصہ میں چلی گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کرلیا اور ان کا مہران کی آزادی کو مقرر فرمایا عبدالعزیز بن صہیب نے ثابت سے کہا کہ اے ابومحمد! کیا تم نے انس سے کہا تھا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا کیا مہر مقرر فرمایا تھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے اپنا سر ہلادیا۔
Narrated Anas:
The Prophet offered the Fajr Prayer near Khaibar when it was still dark and then said, "Allahu-Akbar! Khaibar is destroyed, for whenever we approach a (hostile) nation (to fight), then evil will be the morning for those who have been warned." Then the inhabitants of Khaibar came out running on the roads. The Prophet had their warriors killed, their offspring and woman taken as captives. Safiya was amongst the captives, She first came in the share of Dahya Alkali but later on she belonged to the Prophet . The Prophet made her manumission as her 'Mahr'.