جنگ خیبر کا بیان (جو سن ۷ھ میں ہوئی)
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , حاتم بن اسماعیل , یزید بن ابی عبید , سلمہ بن اکوع
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لِعَامِرٍ يَا عَامِرُ أَلَا تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِکَ وَکَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَائً لَکَ مَا أَبْقَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَبَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا السَّائِقُ قَالُوا عَامِرُ بْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْلَا أَمْتَعْتَنَا بِهِ فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّی أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا أَمْسَی النَّاسُ مَسَائَ الْيَوْمِ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا کَثِيرَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ تُوقِدُونَ قَالُوا عَلَی لَحْمٍ قَالَ عَلَی أَيِّ لَحْمٍ قَالُوا لَحْمِ حُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْرِيقُوهَا وَاکْسِرُوهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ أَوْ ذَاکَ فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ کَانَ سَيْفُ عَامِرٍ قَصِيرًا فَتَنَاوَلَ بِهِ سَاقَ يَهُودِيٍّ لِيَضْرِبَهُ وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ فَأَصَابَ عَيْنَ رُکْبَةِ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ قَالَ فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي قَالَ مَا لَکَ قُلْتُ لَهُ فَدَاکَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَبَ مَنْ قَالَهُ إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ قَلَّ عَرَبِيٌّ مَشَی بِهَا مِثْلَهُ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ قَالَ نَشَأَ بِهَا
عبداللہ بن مسلمہ، حاتم بن اسماعیل، یزید بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ خیبر کی جانب (جنگ کے ارادہ سے) چلے ہم رات میں جا رہے تھے کہ ایک شخص نے عامر سے کہا کہ تم ہمیں اپنے اشعار کیوں نہیں سناتے عامر ایک شاعر آدمی تھے (یہ سن کر) وہ نیچے اترے اور اس طرح حدی خوانی کرنے لگے۔ اے اللہ اگر تیرا حکم نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، نہ صدقے دیتے اور نہ نماز پڑھتے، ہم تیرے نبی اور دین کے اوپر قربان ہماری کو تاہیوں کو معاف فرما اور جنگ میں ثابت قدم رکھ۔ اور ہمیں سکون کی دولت سے نواز جب ہمیں (باطل کی طرف) بلایا جائے گا تو ہم انکار کردیں گے اور کافر غل مچا کر ہمارے خلاف اتر آئے ہیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ حدی خوان کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا عامر بن اکوع۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اس پر رحم کرے تو جماعت میں سے ایک آدمی (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے عرض کیا یا رسول اللہ! اب یہ جنت یا شہادت کا مستحق ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منتفع ہونے دیا ہوتا پھر ہم خیبر پہنچ گئے تو ہم نے یہودیوں کا محاصرہ کرلیا حتیٰ کہ ہمیں سخت بھوک لگی پھر اللہ تعالیٰ نے خیبر میں مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی فتح کے دن مسلمانوں نے شام کو (کچھ پکانے کے لئے) خوب آگ سلگائی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کیسی آگ ہے اور تم لوگ اس پر کیا چیز پکا رہے ہو؟ عرض کیا گیا گوشت اور دریافت فرمایا کس کا گوشت؟ عرض کیا پالتوں گدھوں کا گوشت آپ نے فرمایا پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو، ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم (گوشت) پھینک کر ہانڈیاں دھو ڈالیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں یا ایسا کرلو جب قوم کی صف بندی ہوئی (اور لڑائی شروع ہوئی تو چونکہ) عامر کی تلوار چھوٹی تھی انہوں نے ایک یہودی کی پنڈلی پر تلوار ماری (لیکن) اس کی دھار پلٹ کر ان کے گھٹنے کی چکتی میں لگی اور اسی سے ان کی وفات ہوگئی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتے ہیں کہ جب واپسی ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے مجھے (کچھ مغموم) دیکھا تو فرمایا تمہیں کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ عامر کے عمل اکارت گئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ایسا کہتا ہے وہ جھوٹا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیاں ملا کر فرمایا کہ اسے دو گنا اجر ملے گا وہ تو کشش کرنے والا مجاہد تھا بہت کم مدینہ میں چلنے والے عربی اس جیسے ہیں قتیبہ نے بواسطہ حاتم یہ الفاظ روایت کئے ہیں نشابھا۔
Narrated Salama bin Al-Akwa:
We went out to Khaibar in the company of the Prophet. While we were proceeding at night, a man from the group said to 'Amir, "O 'Amir! Won't you let us hear your poetry?" 'Amir was a poet, so he got down and started reciting for the people poetry that kept pace with the camels' footsteps, saying:– "O Allah! Without You we Would not have been guided On the right path Neither would be have given In charity, nor would We have prayed. So please forgive us, what we have committed (i.e. our defects); let all of us Be sacrificed for Your Cause And send Sakina (i.e. calmness) Upon us to make our feet firm When we meet our enemy, and If they will call us towards An unjust thing, We will refuse. The infidels have made a hue and Cry to ask others' help Against us." The Prophet on that, asked, "Who is that (camel) driver (reciting poetry)?" The people said, "He is 'Amir bin Al-Akwa'."
Then the Prophet said, "May Allah bestow His Mercy on him." A man amongst the people said, "O Allah's Prophet! has (martyrdom) been granted to him. Would that you let us enjoy his company longer." Then we reached and besieged Khaibar till we were afflicted with severe hunger. Then Allah helped the Muslims conquer it (i.e. Khaibar). In the evening of the day of the conquest of the city, the Muslims made huge fires. The Prophet said, "What are these fires? For cooking what, are you making the fire?" The people replied, "(For cooking) meat." He asked, "What kind of meat?" They (i.e. people) said, "The meat of donkeys." The Prophet said, "Throw away the meat and break the pots!" Some man said, "O Allah's Apostle! Shall we throw away the meat and wash the pots instead?" He said, "(Yes, you can do) that too." So when the army files were arranged in rows (for the clash), 'Amir's sword was short and he aimed at the leg of a Jew to strike it, but the sharp blade of the sword returned to him and injured his own knee, and that caused him to die. When they returned from the battle, Allah's Apostle saw me (in a sad mood). He took my hand and said, "What is bothering you?" I replied, "Let my father and mother be sacrificed for you! The people say that the deeds of 'Amir are lost." The Prophet said, "Whoever says so, is mistaken, for 'Amir has got a double reward." The Prophet raised two fingers and added, "He (i.e. Amir) was a persevering struggler in the Cause of Allah and there are few 'Arabs who achieved the like of (good deeds) 'Amir had done."