جنگ ذی قرد کا بیان یعنی جنگ خیبر سے تین روز پہلے کچھ کافروں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے (بیس) اونٹوں کو لوٹ لیا تھا۔
راوی: قتیبہ بن سعید , حاتم , یزید بن ابی عبید , سلمہ بن اکوع
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الْأَکْوَعِ يَقُولُ خَرَجْتُ قَبْلَ أَنْ يُؤَذَّنَ بِالْأُولَی وَکَانَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْعَی بِذِي قَرَدَ قَالَ فَلَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ قَالَ فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ يَا صَبَاحَاهْ قَالَ فَأَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلَی وَجْهِي حَتَّی أَدْرَکْتُهُمْ وَقَدْ أَخَذُوا يَسْتَقُونَ مِنْ الْمَائِ فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ بِنَبْلِي وَکُنْتُ رَامِيًا وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعْ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعْ وَأَرْتَجِزُ حَتَّی اسْتَنْقَذْتُ اللِّقَاحَ مِنْهُمْ وَاسْتَلَبْتُ مِنْهُمْ ثَلَاثِينَ بُرْدَةً قَالَ وَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ حَمَيْتُ الْقَوْمَ الْمَائَ وَهُمْ عِطَاشٌ فَابْعَثْ إِلَيْهِمْ السَّاعَةَ فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَکْوَعِ مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ قَالَ ثُمَّ رَجَعْنَا وَيُرْدِفُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی نَاقَتِهِ حَتَّی دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ
قتیبہ بن سعید، حاتم، یزید بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں صبح کی اذان سے پہلے (جنگل کی طرف) نکلا مقام ذی قرد میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دودھ والی اونٹنیاں چر رہی تھیں مجھ سے عبدالرحمن بن عوف کا غلام ملا اور بتایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنیاں پکڑی گئیں میں نے پوچھا کس نے پکڑا؟ اس نے جواب دیا کہ (قوم) غطفان نے۔ تو میں نے تین آوازیں یا صبا حاہ (یہ کلمہ دشمن کی آمد کی اطلاع پر لوگوں کو جمع کرنے کے لئے بولا جاتا ہے) کہہ کر لگائیں جس سے قیام اہل مدینہ کو خبر ہوگئی پھر میں فورا سیدھا چلا حتیٰ کہ ان کافروں کو جا پکڑا وہ ان اونٹنیوں کو پانی پلانے لگے تو میں ان پر تیر چلانے لگا اور میں (بڑا) تیر انداز تھا میں یہ رجز پڑھتا رہا کہ میں ابن اکوع ہوں آج کا دن کمینوں کی ہلاکت کا دن ہے حتیٰ کہ میں نے ان سے اونٹنیوں کو چھڑا لیا اور میں نے ان سے تیس چادریں بھی چھین لیں سلمہ کہتے ہیں کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دوسرے لوگ بھی آ گئے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! میں نے ان لوگوں کو پانی بھی نہیں پینے دیا حالانکہ وہ پیاسے تھے لہذا فوراً ان کے تعاقب میں لوگوں کو بھیج دیجئے آپ نے فرمایا : اے ابن اکوع! تم نے انہیں بھگا دیا ہے لہذا اب چھوڑو بھی، سلمہ کہتے ہیں پھر ہم واپس آ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اونٹنی پر مجھے پیچھے بٹھا کر لائے حتیٰ کہ ہم مدینہ میں داخل ہو گئے۔
Narrated Salama bin Al-Akwa:
Once I went (from Medina) towards (Al-Ghaba) before the first Adhan of the Fajr Prayer. The she-camels of Allah's Apostle used to graze at a place called Dhi-Qarad. A slave of 'Abdur-Rahman bin 'Auf met me (on the way) and said, "The she-camels of Allah's Apostle had been taken away by force." I asked, "Who had taken them?" He replied "(The people of) Ghatafan." I made three loud cries (to the people of Medina) saying, "O Sabahah!" I made the people between the two mountains of Medina hear me. Then I rushed onward and caught up with the robbers while they were watering the camels. I started throwing arrows at them as I was a good archer and I was saying, "I am the son of Al-Akwa', and today will perish the wicked people." I kept on saying like that till I restored the she-camels (of the Prophet), I also snatched thirty Burda (i.e. garments) from them. Then the Prophet and the other people came there, and I said, "O Allah's Prophet! I have stopped the people (of Ghatafan) from taking water and they are thirsty now. So send (some people) after them now." On that the Prophet said, "O the son of Al-Akwa'! You have over-powered them, so forgive them." Then we all came back and Allah's Apostle seated me behind him on his she-camel till we entered Medina.