صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1402

جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔

راوی: حسن بن اسحاق , محمد بن سابق , مالک بن مغول , ابوحصین , ابووائل , شفیق بن سلمہ

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَصِينٍ قَالَ قَالَ أَبُو وَائِلٍ لَمَّا قَدِمَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ مِنْ صِفِّينَ أَتَيْنَاهُ نَسْتَخْبِرُهُ فَقَالَ اتَّهِمُوا الرَّأْيَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ لَرَدَدْتُ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ وَمَا وَضَعْنَا أَسْيَافَنَا عَلَی عَوَاتِقِنَا لِأَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَی أَمْرٍ نَعْرِفُهُ قَبْلَ هَذَا الْأَمْرِ مَا نَسُدُّ مِنْهَا خُصْمًا إِلَّا انْفَجَرَ عَلَيْنَا خُصْمٌ مَا نَدْرِي کَيْفَ نَأْتِي لَهُ

حسن بن اسحاق، محمد بن سابق، مالک بن مغول، ابوحصین، ابووائل، شفیق بن سلمہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب سہل بن حنیف جنگ صفین سے واپس آئے تو ہم ان کی واپسی کا سبب معلوم کرنے گئے تو انہوں نے کہا کہ بھائی اپنی رائے پر ناز مت کرو ایک وہ بھی دن تھا کہ میں اتنا مستعد تھا کہ ابوجندل کی واپسی پر کبھی راضی نہ ہوتا اور اگر قدرت رکھتا تو حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ مانتا اور چھی طرح لڑتا یہ بات اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوب جانتے ہیں کہ ہم نے جب کبھی کسی مہم پر تلوار اٹھائی تو وہ کام آسان ہوگیا غرض اس جنگ سے پہلے جب بھی تلوار اٹھائی تو ہم اسے اپنے لئے اچھا ہی جانتے تھے (مگر اس جنگ صفین) کا عجیب حال ہے کہ ہم ایک کام کو سنبھالتے ہیں تو دوسرا بگڑ جاتا ہے ہم حیران ہیں کہ اس کے انسداد کی کیا تدبیر کریں۔

Narrated Abu Wail:
When Sahl bin Hunaif returned from (the battle of) Siffin, we went to ask him (as to why he had come back). He replied, "(You should not consider me a coward) but blame your opinions. I saw myself on the day of Abu Jandal (inclined to fight), and if I had the power of refusing the order of Allah's Apostle then, I would have refused it (and fought the infidels bravely). Allah and His Apostle know (what is convenient) better. Whenever we put our swords on our shoulders for any matter that terrified us, our swords led us to an easy agreeable solution before the present situation (of disagreement and dispute between the Muslims). When we mend the breach in one side, it opened in another, and we do not know what to do about it."

یہ حدیث شیئر کریں