صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1399

جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔

راوی: عبداللہ بن محمد بن اسماء , جویریہ , نافع سے روایت کرتے ہیں کہ ان کو عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے بتایا کہ ہم دونوں نے اپنے والد عبداللہ بن عمر سے گفتگو کی (دوسری سند) امام بخاری , موسیٰ بن اسماعیل , جویریہ , نافع

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا کَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ بَعْضَ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَهُ لَوْ أَقَمْتَ الْعَامَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا تَصِلَ إِلَی الْبَيْتِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ کُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَايَاهُ وَحَلَقَ وَقَصَّرَ أَصْحَابُهُ وَقَالَ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ صَنَعْتُ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ مَا أُرَی شَأْنَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعْيًا وَاحِدًا حَتَّی حَلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا

عبداللہ بن محمد بن اسماء، جویریہ، حضرت نافع سے روایت کرتے ہیں کہ ان کو عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے بتایا کہ ہم دونوں نے اپنے والد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گفتگو کی (دوسری سند) امام بخاری، موسیٰ بن اسماعیل، جویریہ، حضرت نافع سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹوں نے ان سے کہا کہ اس سال آپ عمرہ کو نہ جائیے کیونکہ ہمیں اندیشہ ہے کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ تک نہ پہنچ سکیں انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عمرے کی نیت سے نکلے تھے مگر قریش کے کافروں نے بیت اللہ تک نہ جانے دیا آخر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ میں قربانی کے جانور ذبح کردیئے سر منڈوایا اور آپ کے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے بھی بال اتروادیئے پھر ابن عمر نے فرمایا کہ میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کرلیا ہے اب اگر مجھے لوگوں نے بیت اللہ تک جانے دیا تو میں طواف کروں گا اور عمرہ بجا لاؤں گا اور اگر مزاحمت کی گئی تو پھر وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا یہ کہ کر چل دیئے کچھ دور جا کر کہا کہ میں نے عمرہ کے ساتھ اپنے ذمہ حج بھی واجب کرلیا ہے اس کے بعد آپ نے حج و عمرہ کا ایک ہی طواف کیا اور ایک ہی سعی کی اور دسویں تاریخ کو احرام اتار دیا۔

Narrated Nafi:
One of 'Abdullah's sons said to 'Abdullah (bin Umar) "I wish you would stay this year (and not perform Hajj) as I am afraid that you will not be able to reach the Kaba." On that he (i.e. 'Abdullah bin Umar) said, "We went out with the Prophet (for 'Umra), and when the Quraish infidel intervened between us and the Ka'ba, the Prophet slaughtered his Hadi and shaved (his head), and his companions cut short their hair." Then 'Abdullah bin Umar said, "I make you witness that I have intended to perform 'Umra and if I am allowed to reach the Kaba, I will perform the Tawaf, and if something (i.e. obstacles) intervene between me and the Kaba, then I will do what Allah's Apostle did." Then after going for a while, he said, "I consider the ceremonies (of both 'Umra and Hajj as one and the same, so I would like you to witness that I have intended to perform Hajj along with my 'Umra." So he performed only one Tawaf and one Sai (between Safa and Marwa) and finished the Ihram of both Umra and Hajj).

یہ حدیث شیئر کریں