صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1394

جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔

راوی: عبداللہ بن محمد , سفیان بن عیینہ , زہری

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ حِينَ حَدَّثَ هَذَا الْحَدِيثَ حَفِظْتُ بَعْضَهُ وَثَبَّتَنِي مَعْمَرٌ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَی صَاحِبِهِ قَالَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ فَلَمَّا أَتَی ذَا الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ وَأَحْرَمَ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ وَبَعَثَ عَيْنًا لَهُ مِنْ خُزَاعَةَ وَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی کَانَ بِغَدِيرِ الْأَشْطَاطِ أَتَاهُ عَيْنُهُ قَالَ إِنَّ قُرَيْشًا جَمَعُوا لَکَ جُمُوعًا وَقَدْ جَمَعُوا لَکَ الْأَحَابِيشَ وَهُمْ مُقَاتِلُوکَ وَصَادُّوکَ عَنْ الْبَيْتِ وَمَانِعُوکَ فَقَالَ أَشِيرُوا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيَّ أَتَرَوْنَ أَنْ أَمِيلَ إِلَی عِيَالِهِمْ وَذَرَارِيِّ هَؤُلَائِ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَصُدُّونَا عَنْ الْبَيْتِ فَإِنْ يَأْتُونَا کَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَطَعَ عَيْنًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ وَإِلَّا تَرَکْنَاهُمْ مَحْرُوبِينَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْتَ عَامِدًا لِهَذَا الْبَيْتِ لَا تُرِيدُ قَتْلَ أَحَدٍ وَلَا حَرْبَ أَحَدٍ فَتَوَجَّهْ لَهُ فَمَنْ صَدَّنَا عَنْهُ قَاتَلْنَاهُ قَالَ امْضُوا عَلَی اسْمِ اللَّهِ

عبداللہ بن محمد، سفیان بن عیینہ، زہری سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے زہری سے سنا جب کہ وہ اوپر والی حدیث بیان کر رہے تھے چنانچہ کچھ میں نے یاد رکھی اور کچھ معمر نے مجھے یاد دلا دی وہ عروہ بن زبیر سے اور وہ مسور اور مروان سے روایت کرتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتا ہے انہوں نے کہا کہ حدیبیہ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دس سو سے کئی سو زائد اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ ذی الحلیفہ میں پہنچے تو قربانی کے جانور کے گلے میں ہار پہنایا اور اس کا کوہان چیرا اور پھر اسی جگہ سے عمرہ کا احرام باندھا اور پھر بنی خزاعہ کے ایک جاسوس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے روانہ کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی برابر چلتے رہے یہاں تک کہ جب مقام غدیر الاشطاط میں پہنچے تو جاسوس نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا کہ قریش نے بہت سے قبائل اور جماعتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کے لئے اکٹھا کیا ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ تک نہیں جانے دیں گے آپ نے مسلمانوں سے فرمایا لوگو! مجھے اس معاملہ میں بتاؤ کہ کیا کرنا چاہئے کیا میں کافروں کے اہل و عیال پر جھک پڑوں اور ان کو تباہ کردوں جو ہم کو کعبہ سے روکنے کی تدبیریں کر رہے ہیں اور اگر وہ مقابلہ کے لئے آئے تو اللہ تعالیٰ مدد گار ہے اسی نے ہمارے جاسوس کو ان کے ہاتھ سے بچایا ہے اگر وہ نہ آئے تو ہم ان کو سوئے ہوئے یا مفرور کی طرح چھوڑیں گے اس موقعہ پر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم تو صرف اللہ کے گھر کا ارادہ کرکے حاضر ہوئے ہیں کسی سے لڑنا اور مارنا یا اسے لوٹنا ہماری غرض نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے چلیں اگر کوئی ہم کو روکے گا تو ہم اس سے جنگ کریں گے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اٹھو اللہ کا نام لے کر چلو۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama and Marwan bin Al-Hakam:
(one of them said more than his friend): The Prophet set out in the company of more than one-thousand of his companions in the year of Al-Hudaibiya, and when he reached Dhul-Hulaifa, he garlanded his Hadi (i.e. sacrificing animal), assumed the state of Ihram for 'Umra from that place and sent a spy of his from Khuzi'a (tribe). The Prophet proceeded on till he reached (a village called) Ghadir-al-Ashtat. There his spy came and said, "The Quraish (infidels) have collected a great number of people against you, and they have collected against you the Ethiopians, and they will fight with you, and will stop you from entering the Ka'ba and prevent you." The Prophet said, "O people! Give me your opinion. Do you recommend that I should destroy the families and offspring of those who want to stop us from the Ka'ba? If they should come to us (for peace) then Allah will destroy a spy from the pagans, or otherwise we will leave them in a miserable state." On that Abu Bakr said, "O Allah Apostle! You have come with the intention of visiting this House (i.e. Ka'ba) and you do not want to kill or fight anybody. So proceed to it, and whoever should stop us from it, we will fight him." On that the Prophet said, "Proceed on, in the Name of Allah !"

یہ حدیث شیئر کریں