صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1388

جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔

راوی: احمد بن اسحاق , عثمان بن عمر , شعبہ , قتادہ , انس بن مالک

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا قَالَ الْحُدَيْبِيَةُ قَالَ أَصْحَابُهُ هَنِيئًا مَرِيئًا فَمَا لَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ قَالَ شُعْبَةُ فَقَدِمْتُ الْکُوفَةَ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا کُلِّهِ عَنْ قَتَادَةَ ثُمَّ رَجَعْتُ فَذَکَرْتُ لَهُ فَقَالَ أَمَّا إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَعَنْ أَنَسٍ وَأَمَّا هَنِيئًا مَرِيئًا فَعَنْ عِکْرِمَةَ

احمد بن اسحاق، عثمان بن عمر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ (انا فتحنا لک فتحا مبینا) سے مراد صلح حدیبیہ ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے عرض کیا آپ کے واسطے تو یہ امر باعث تبرک و مسرت ہے مگر ہمارے لئے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی (لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ) 48۔ الفتح : 5) یعنی مومن مرد اور مومن عورتیں جنت میں داخل کئے جائیں گے کہتے ہیں کہ میں نے کوفہ آکر قتادہ سے اس حدیث کو بیان کیا تو انہوں نے فرمایا کہ (انا فتحنا) کی تفسیر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی ہے اور هَنِيئًا مَرِيئًا عکرمہ سے منقول ہے۔

Narrated Anas bin Malik:
regarding Allah's Statement: "Verily! We have granted you (O, Muhammad) Manifest victory." (48.1) It refers to the Al-Hudaibiya Pledge. And the companions of the Prophet said (to the Prophet), "Congratulations and happiness for you; but what reward shall we get?" So Allah revealed:– "That He may admit the believing men and women to gardens beneath which rivers flow." (48.5)

یہ حدیث شیئر کریں