جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔
راوی: یحیی بن یعلے محاربی , اپنے والد سے اور وہ ایاس بن سلمہ بن اکوع
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَعْلَی الْمُحَارِبِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ قَالَ کُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَنْصَرِفُ وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ ظِلٌّ نَسْتَظِلُّ فِيهِ
یحیی بن یعلے محاربی اپنے والد سے اور وہ ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے جو اصحاب شجرہ میں سے تھے کہا کہ ہم رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز جمعہ پڑھ کر واپس آتے تھے تو دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا کہ ہم اس میں بیٹھتے۔
Narrated Iyas bin Salama bin Al-Akwa:
My father who was amongst those who had given the Pledge of allegiance to the Prophet beneath the Tree, said to me, "We used to offer the Jumua prayer with the Prophet and then depart at a time when the walls had no shade for us to take shelter in."