جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔
راوی: آدم بن ابی ایاس , شعبہ , عمرو بن مرہ
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی آلِ أَبِي أَوْفَی
آدم بن ابی ایاس، شعبہ، عمرو بن مرہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے سنا جو کہ بیعت رضوان میں شامل تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت تھی کہ جب کوئی قوم آپ کے پاس صدقہ لے کر آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اے اللہ! ان پر اپنا رحم فرما چنانچہ میرے والد بھی صدقہ لے کر حاضر ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! تو عبداللہ بن ابی اوفیٰ کی اولاد پر اپنا رحم فرما۔
Narrated Abdullah bin Abi Aufa:
(Who was one of those who had given the Pledge of allegiance to the Prophet beneath the Tree) When the people brought Sadaqa (i.e. Rakat) to the Prophet he used to say, "O Allah! Bless them with your Mercy." Once my father came with his Sadaqa to him whereupon he (i.e. the Prophet) said. "O Allah! Bless the family of Abu Aufa."