صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1379

جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔

راوی: محمود , عبیداللہ اسرائیل بن یونس طارق بن عبدالرحمن

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ انْطَلَقْتُ حَاجًّا فَمَرَرْتُ بِقَوْمٍ يُصَلُّونَ قُلْتُ مَا هَذَا الْمَسْجِدُ قَالُوا هَذِهِ الشَّجَرَةُ حَيْثُ بَايَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ فَأَتَيْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ سَعِيدٌ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ کَانَ فِيمَنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ قَالَ فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ نَسِينَاهَا فَلَمْ نَقْدِرْ عَلَيْهَا فَقَالَ سَعِيدٌ إِنَّ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَعْلَمُوهَا وَعَلِمْتُمُوهَا أَنْتُمْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ

محمود، عبیداللہ اسرائیل بن یونس طارق بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں حج کی غرض سے مکہ سے جا رہا تھا راستہ میں دیکھا کہ کچھ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں میں نے پوچھا یہاں کون سی مسجد ہے؟ جواب دیا یہ وہ درخت ہے جس کے نیچے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے بیعت لی تھی یہ سن کر میں سعید بن مسیب کے پاس آیا اور اس سے یہ بات بیان کی انہوں نے کہا کہ میرے والد مسیب بن حزن ان لوگوں میں ہیں جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درخت کے نیچے بیعت کی تھی وہ بیان کرتے ہیں کہ جب میں دوسرے سال آیا تو اس جگہ درخت کو بھول گیا سعید کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اس درخت کو پہچان نہ سکے تم نے کیسے پہچان لیا؟ کیا تم ان سے زیادہ علم والے ہو۔

Narrated Tariq bin 'Abdur-Rahman:
When I set out for Hajj, I passed by some people offering a prayer, I asked, "What is this mosque?" They said, "This is the Tree where Allah's Apostle took the Ar-Ridwan Pledge of allegiance. Then I went to Sa'id bin Musaiyab and informed him about it. Said said, "My father said that he was amongst those who had given the Pledge of allegiance to Allah's Apostle beneath the Tree. He (i.e. my father) said, "When we set out the following year, we forgot the Tree and were unable to recognize it. "Then Said said (perhaps ironically) "The companions of the Prophet could not recognize it; nevertheless, you do recognize it; therefore you have a better knowledge."

یہ حدیث شیئر کریں