جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔
راوی: اسمٰعیل بن عبداللہ , امام مالک , زید بن اسلم , اپنے والد اسلم
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی السُّوقِ فَلَحِقَتْ عُمَرَ امْرَأَةٌ شَابَّةٌ فَقَالَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلَکَ زَوْجِي وَتَرَکَ صِبْيَةً صِغَارًا وَاللَّهِ مَا يُنْضِجُونَ کُرَاعًا وَلَا لَهُمْ زَرْعٌ وَلَا ضَرْعٌ وَخَشِيتُ أَنْ تَأْکُلَهُمْ الضَّبُعُ وَأَنَا بِنْتُ خُفَافِ بْنِ إِيْمَائَ الْغِفَارِيِّ وَقَدْ شَهِدَ أَبِي الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَفَ مَعَهَا عُمَرُ وَلَمْ يَمْضِ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِنَسَبٍ قَرِيبٍ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی بَعِيرٍ ظَهِيرٍ کَانَ مَرْبُوطًا فِي الدَّارِ فَحَمَلَ عَلَيْهِ غِرَارَتَيْنِ مَلَأَهُمَا طَعَامًا وَحَمَلَ بَيْنَهُمَا نَفَقَةً وَثِيَابًا ثُمَّ نَاوَلَهَا بِخِطَامِهِ ثُمَّ قَالَ اقْتَادِيهِ فَلَنْ يَفْنَی حَتَّی يَأْتِيَکُمْ اللَّهُ بِخَيْرٍ فَقَالَ رَجُلٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَکْثَرْتَ لَهَا قَالَ عُمَرُ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَی أَبَا هَذِهِ وَأَخَاهَا قَدْ حَاصَرَا حِصْنًا زَمَانًا فَافْتَتَحَاهُ ثُمَّ أَصْبَحْنَا نَسْتَفِيئُ سُهْمَانَهُمَا فِيهِ
اسماعیل بن عبداللہ، امام مالک، زید بن اسلم اپنے والد اسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ بازار گیا وہاں ایک جوان عورت ان کو ملی اور کہنے لگی اے امیرالمومنین میرا شوہر مرچکا ہے اور چھوٹے بچوں کو چھوڑ گیا ہے اللہ کی قسم! اتنا بھی نہیں ہے کہ میں بچوں کے لئے کھانا پکا سکوں نہ کوئی کھیتی اور دودھ والا جانور ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں قحط کی وجہ سے وہ مر نہ جائیں اور میں خفاف بن ایما غفاری کی لڑکی ہوں اور میرے والد حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ موجود تھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کر فرمایا مرحبا! تمہارا خاندان تو میرے خاندان سے ملتا ہوا ہے اس کے بعد آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک اونٹ پر اناج دو بوریاں اور ان کے درمیان کپڑے اور روپے رکھ کر اونٹ کی رسی عورت کے ہاتھ میں دے دی اور فرمایا یہ لے جاؤ مجھے امید ہے کہ اس کے ختم ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ اس سے بہتر تم کو عطا کردے گا ایک شخص نے اس کیفیت کو دیکھ کر کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بہت زیادہ دے دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے تیری ماں تجھے روئے اللہ گواہ ہے کہ میں نے اس عورت کے باپ اور اس کے بھائی کو دیکھا ہے کہ انہوں نے کافروں کے ایک قلعہ کو اس وقت تک گھیرے رکھا جب تک وہ فتح نہ ہوا پھر صبح مال غنیمت سے ان دونوں کا حصہ وصول کیا گیا۔
Narrated Aslam:
Once I went with 'Umar bin Al-Khattab to the market. A young woman followed 'Umar and said, "O chief of the believers! My husband has died, leaving little children. By Allah, they have not even a sheep's trotter to cook; they have no farms or animals. I am afraid that they may die because of hunger, and I am the daughter of Khufaf bin Ima Al-Ghafari, and my father witnessed the Pledge of allegiance) of Al-Hudaibiya with the Prophet.' Umar stopped and did not proceed, and said, "I welcome my near relative." Then he went towards a strong camel which was tied in the house, and carried on to it, two sacks he had loaded with food grains and put between them money and clothes and gave her its rope to hold and said, "Lead it, and this provision will not finish till Allah gives you a good supply." A man said, "O chief of the believers! You have given her too much." "Umar said disapprovingly. "May your mother be bereaved of you! By Allah, I have seen her father and brother besieging a fort for a long time and conquering it, and then we were discussing what their shares they would have from that war booty."