جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔
راوی: علی بن عبداللہ مدینی , سفیان بن عیینہ زہری , عروہ بن زبیر سے , اور وہ مروان اور مسور
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ فَلَمَّا کَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ مِنْهَا لَا أُحْصِي کَمْ سَمِعْتُهُ مِنْ سُفْيَانَ حَتَّی سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَا أَحْفَظُ مِنْ الزُّهْرِيِّ الْإِشْعَارَ وَالتَّقْلِيدَ فَلَا أَدْرِي يَعْنِي مَوْضِعَ الْإِشْعَارِ وَالتَّقْلِيدِ أَوْ الْحَدِيثَ کُلَّهُ
علی بن عبداللہ مدینی، سفیان بن عیینہ زہری، عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زبیر سے، اور وہ مروان اور مسور سے کہ انہوں نے کہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے سال تقریبا سو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ روانہ ہو کر ذوالحلیفہ پہنچے۔ اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے جانور کو ہار پہنایا کوہان سے خون بہایا اور وہیں سے عمرے کا احرام باندھا، علی بن مدینی کہتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا کہ میں نے اس حدیث کو کتنی مرتبہ سفیان سے سنا ہے آخر وہ کہنے لگے کہ زہری سے ہار ڈالنا اور کوہان چیرنا یاد نہیں رہا اب مجھے معلوم نہیں کہ ان کا مطلب کیا تھا یعنی اشعار اور تقلید کا مقام یاد نہیں رہا یا تمام حدیث یاد نہیں رہی
Narrated Marwan and Al-Miswar bin Makhrama:
The Prophet went out in the company of 1300 to 1500 of his companions in the year of Al-Hudaibiya, and when they reached Dhul-Hulaifa, he garlanded and marked his Hadi and assumed the state of Ihram.