جنگ حدیبیہ کا قصہ اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کہ اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔
راوی: عبیداللہ بن موسیٰ , اسرائیل , ابواسحاق , براء
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَعُدُّونَ أَنْتُمْ الْفَتْحَ فَتْحَ مَکَّةَ وَقَدْ کَانَ فَتْحُ مَکَّةَ فَتْحًا وَنَحْنُ نَعُدُّ الْفَتْحَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا فَلَمْ نَتْرُکْ فِيهَا قَطْرَةً فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهَا فَجَلَسَ عَلَی شَفِيرِهَا ثُمَّ دَعَا بِإِنَائٍ مِنْ مَائٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ مَضْمَضَ وَدَعَا ثُمَّ صَبَّهُ فِيهَا فَتَرَکْنَاهَا غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ إِنَّهَا أَصْدَرَتْنَا مَا شِئْنَا نَحْنُ وَرِکَابَنَا
عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ اے لوگو! تم (انا فتحنا) سے مکہ کی فتح مراد لیتے ہو بے شک مکہ کی فتح بھی ایک فتح ہی ہے مگر ہم تو بیعت رضوان کو جو حدیبیہ میں ہوئی فتح جانتے ہیں چنانچہ ہم سب سو آدمی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے حدیبیہ ایک کنواں تھا ہم نے اس سے پانی بھرنا شروع کیا یہاں تک کہ ایک ایک قطرہ نکال لیا کیوں کہ بہت لوگ پیاسے ہو رہے تھے یہ خبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے پانی کا برتن منگوا کر وضو کیا کلی کی اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی پھر بچا ہوا پانی کنویں میں ڈال دیا اور انتظار کرنے لگے پھر تو اس کنویں نے ہم کو اور ہمارے جانوروں کو خوب جی بھر کر پانی پلایا۔
Narrated Al-Bara:
Do you (people) consider the conquest of Mecca, the Victory (referred to in the Qur'an 48:1). Was the conquest of Mecca a victory? We really consider that the actual Victory was the Ar-Ridwan Pledge of allegiance which we gave on the day of Al-Hudaibiya (to the Prophet) . On the day of Al-Hudaibiya we were fourteen hundred men along with the Prophet Al-Hudaibiya was a well, the water of which we used up leaving not a single drop of water in it. When the Prophet was informed of that, he came and sat on its edge. Then he asked for a utensil of water, performed ablution from it, rinsed (his mouth), invoked (Allah), and poured the remaining water into the well. We stayed there for a while and then the well brought forth what we required of water for ourselves and our riding animals.