صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1365

قصہ افک یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگانے کا بیان افک کا لفظ نجس اور نجس کی طرح ہے اور کہتے ہیں اس کو افکھم۔

راوی: بشر بن خالد , محمد بن جعفر , شعبہ , سلیمان , ابوالضحی , مسروق

حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ وَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَی مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ لَکِنَّکَ لَسْتَ کَذَلِکَ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْکِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَقَالَتْ وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنْ الْعَمَی قَالَتْ لَهُ إِنَّهُ کَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

بشر بن خالد، محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان، ابوالضحی، حضرت مسروق سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کو اشعار سنا رہے تھے اور کہہ رہے تھے۔ وہ سنجیدہ اور پاک دامن کبھی اس پر تہمت نہ ہوئی۔ وہ ہر صبح بھوکی نہیں کھاتی نادان بہنوں کا گوشت۔ حضرت عائشہ نے حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا یہ تو ٹھیک ہے مگر تم ایسے نہیں ہو۔ مسروق کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عرض کیا کہ آپ حسان کو اپنے پاس کیوں آنے دیتی ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ سورت نور میں فرماتا ہے (وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ) یعنی جس نے اس تہمت کے لگانے میں زیادہ حصہ لیا اس کو برا عذاب ہوگا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اندھے ہو جانے سے زیادہ کیا عذاب ہوگا آپ نے یہ بھی کہا کہ حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کافروں سے مقابلہ کرتا اور مشرکوں کی ہجو کرتا تھا۔

Narrated Masruq:
We went to 'Aisha while Hassan bin Thabit was with her reciting poetry to her from some of his poetic verses, saying "A chaste wise lady about whom nobody can have suspicion. She gets up with an empty stomach because she never eats the flesh of indiscreet (ladies)." 'Aisha said to him, "But you are not like that." I said to her, "Why do you grant him admittance, though Allah said:– "and as for him among them, who had the greater share therein, his will be a severe torment." (24.11)
On that, 'Aisha said, "And what punishment is more than blinding?" She, added, "Hassan used to defend or say poetry on behalf of Allah's Apostle (against the infidels)."

یہ حدیث شیئر کریں