صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1363

قصہ افک یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگانے کا بیان افک کا لفظ نجس اور نجس کی طرح ہے اور کہتے ہیں اس کو افکھم۔

راوی: یحیی بن جعفر , وکیع , نافع , ابن عمر , عبداللہ بن ابی ملیکہ , عائشہ

حَدَّثَنِي يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَانَتْ تَقْرَأُ إِذْ تَلِقُونَهُ بِأَلْسِنَتِکُمْ وَتَقُولُ الْوَلْقُ الْکَذِبُ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ وَکَانَتْ أَعْلَمَ مِنْ غَيْرِهَا بِذَلِکَ لِأَنَّهُ نَزَلَ فِيهَا

یحیی بن جعفر، وکیع، نافع، ابن عمر، عبداللہ بن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سورت نور کی یہ آیت اس طرح تلاوت کی (اِذْ تَلَقَّوْنَه بِاَلْسِنَتِكُمْ) 24۔ النور : 15) لام کے زیر کے ساتھ پڑھی اور فرماتی تھیں که یہ ولق سے نکلا ہے اور اس کے معنی جھوٹ کے ہیں ۔ عبدالله بن ابی ملیکه کا بیان ہے که حضرت عائشه اس آیت کوسب سے زیاده جانتی تھیں کیونکه یہ انهیں کے معامله سے تعلق رکھتی ہے۔

Narrated Ibn Abi Malaika:
'Aisha used to recite this Verse:– 'Ida taliqunahu bi-alsinatikum' (24.15) "(As you tell lie with your tongues.)" and used to say "Al-Walaq" means "telling of a lie. "She knew this Verse more than anybody else as it was revealed about her.

یہ حدیث شیئر کریں