صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1357

قصہ غزوہ بنی مصطلق بنی مصطلق خزاعہ کی ایک شاخ ہے اس غزوہ کو مریسیع بھی کہتے ہیں کہ ابن اسحاق نے کہا کہ یہ جنگ 6 ھ میں اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ4 ھ میں ہوئی اور نعمان بن راشد نے زہری سے سے روایت کی کہ تہمت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا واقعی اسی جنگ میں ہوا۔

راوی: قتیبہ بن سعید , اسماعیل بن جعفر , ربیع بن ابی عبدالرحمن , محمد بن یحیی بن حبان , ابن محیریز

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْعَزْلِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَائَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ وَقُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مَا عَلَيْکُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ کَائِنَةٍ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ کَائِنَةٌ

قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، ربیع بن ابی عبدالرحمن، محمد بن یحیی بن حبان، حضرت ابن محیریز رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے مسجد نبوی میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا اور ان سے میں نے عزل کا مسئلہ دریافت کیا آپ نے کہا کہ ہم غزوہ بنی مصطلق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہاں عرب کی باندیاں ہاتھ آئیں اور ادھر ہم کو عورتوں کی خواہش تھی اور بے عورت رہنا مشکل ہو رہا تھا ہم عزل کرنا چاہتے تھے مگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی کا خیال آتے ہی ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور یہ مسئلہ پوچھا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عزل نہ کرنے میں کیا برائی ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم میں جو جان قیامت تک آنے والی ہے وہ ضرور آکر رہے گی۔

Narrated Ibn Muhairiz:
I entered the Mosque and saw Abu Said Al-Khudri and sat beside him and asked him about Al-Azl (i.e. coitus interruptus). Abu Said said, "We went out with Allah's Apostle for the Ghazwa of Banu Al-Mustaliq and we received captives from among the Arab captives and we desired women and celibacy became hard on us and we loved to do coitus interruptus. So when we intended to do coitus interrupt us, we said, 'How can we do coitus interruptus before asking Allah's Apostle who is present among us?" We asked (him) about it and he said, 'It is better for you not to do so, for if any soul (till the Day of Resurrection) is predestined to exist, it will exist."

یہ حدیث شیئر کریں