رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جنگ خندق سے واپس آنا اور یہود ان بنی قریظہ پر چڑھائی کرنا اور ان کا محاصرہ کرنا ۔
راوی: زکریا بن یحیی , عبداللہ بن نمیر , ہشام بن عروہ , وہ اپنے والد سے , اور وہ عائشہ
حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ حِبَّانُ بْنُ الْعَرِقَةِ وَهُوَ حِبَّانُ بْنُ قَيْسٍ مِنْ بَنِي مَعِيصِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ رَمَاهُ فِي الْأَکْحَلِ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنْ الْغُبَارِ فَقَالَ قَدْ وَضَعْتَ السِّلَاحَ وَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْنَ فَأَشَارَ إِلَی بَنِي قُرَيْظَةَ فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلُوا عَلَی حُکْمِهِ فَرَدَّ الْحُکْمَ إِلَی سَعْدٍ قَالَ فَإِنِّي أَحْکُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَی النِّسَائُ وَالذُّرِّيَّةُ وَأَنْ تُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ قَالَ هِشَامٌ فَأَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَعْدًا قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَهُمْ فِيکَ مِنْ قَوْمٍ کَذَّبُوا رَسُولَکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّکَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَإِنْ کَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْئٌ فَأَبْقِنِي لَهُ حَتَّی أُجَاهِدَهُمْ فِيکَ وَإِنْ کُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ فَافْجُرْهَا وَاجْعَلْ مَوْتَتِي فِيهَا فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِکُمْ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا فَمَاتَ مِنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
زکریا بن یحیی ، عبداللہ بن نمیر، ہشام بن عروہ، وہ اپنے والد سے، اور وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ سعد کو جنگ خندق میں حبان بن عرفہ ایک قریشی نے تیر مارا جو کہ ہفت اندام کی رگ میں لگا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا تاکہ ان کی دیکھ بھال کر سکیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ خندق سے واپس آئے ہتھیار اتارے غسل کیا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آ گئے اور اپنے سر سے گردو غبار دور کر رہے تھے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار دیئے اللہ کی قسم! میں نے ابھی تک نہیں کھولے چلئے بنی قریظہ کی طرف چلیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جا کر بنی قریظہ کو گھیر لیا آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر راضی ہو کر بنو قریظہ قلعہ سے اتر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سعد جو فیصلہ کردیں منظور کرلو پھر سعد آئے اور انہوں نے کہا کہ میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ جو لڑائی کے لائق ہیں ان کو قتل کردیا جائے اور بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے انہیں لونڈی غلام بنایا جائے اور ان کا مال مسلمانوں میں تقسیم کردیا جائے ہشام کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے بتایا کہ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زخمی ہونے کے بعد دعا کی کہ اے اللہ! تو خوب جانتا ہے کہ مجھ کو کسی قوم سے اور خصوصا اس قوم سے جس نے تیرے رسول کو جھوٹا کہا اور مکہ سے نکال دیا لڑنے سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں اے اللہ! میں جانتا ہوں کہ تو نے ہماری اور ان کی لڑائی ختم کردی پھر بھی اگر کوئی لڑائی باقی ہو تو مجھے تو زندہ رکھ تاکہ تیری راہ میں میں ان سے جہاد کروں اور اگر تیری طرف سے لڑائی کا سلسلہ بند کردیا گیا ہو پھر میرے زخم کو جاری کردے تاکہ میں اسی میں شہید ہو جاؤں۔چنانچہ ان کے سینہ سے خون جاری ہوگیا جو ڈیرہ سے بہ بہ کر مسجد میں آ رہا تھا لوگ ڈر گئے اور بنی غفار سے پوچھنے لگے کہ یہ تمہارے خیمہ سے کیا بہ بہ کر آ رہا ہے پھر معلوم ہوا کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زخم سے خون بہ رہا ہے آخر وہ اسی میں فوت ہو گئے۔
Narrated 'Aisha:
Sad was wounded on the day of Khandaq (i.e. Trench) when a man from Quraish, called Hibban bin Al-'Araqa hit him (with an arrow). The man was Hibban bin Qais from (the tribe of) Bani Mais bin 'Amir bin Lu'ai who shot an arrow at Sad's medial arm vein (or main artery of the arm). The Prophet pitched a tent (for Sad) in the Mosque so that he might be near to the Prophet to visit. When the Prophet returned from the (battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench) and laid down his arms and took a bath Gabriel came to him while he (i.e. Gabriel) was shaking the dust off his head, and said, "You have laid down the arms?" By Allah, I have not laid them down. Go out to them (to attack them)." The Prophet said, "Where?" Gabriel pointed towards Bani Quraiza. So Allah's Apostle went to them (i.e. Banu Quraiza) (i.e. besieged them). They then surrendered to the Prophet's judgment but he directed them to Sad to give his verdict concerning them. Sad said, "I give my judgment that their warriors should be killed, their women and children should be taken as captives, and their properties distributed."
Narrated Hisham: My father informed me that 'Aisha said, "Sad said, "O Allah! You know that there is nothing more beloved to me than to fight in Your Cause against those who disbelieved Your Apostle and turned him out (of Mecca). O Allah! I think you have put to an end the fight between us and them (i.e. Quraish infidels). And if there still remains any fight with the Quraish (infidels), then keep me alive till I fight against them for Your Sake. But if you have brought the war to an end, then let this wound burst and cause my death thereby.' So blood gushed from the wound. There was a tent in the Mosque belonging to Banu Ghifar who were surprised by the blood flowing towards them . They said, 'O people of the tent! What is this thing which is coming to us from your side?' Behold! Blood was flowing profusely out of Sad's wound. Sad then died because of that."