رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جنگ خندق سے واپس آنا اور یہود ان بنی قریظہ پر چڑھائی کرنا اور ان کا محاصرہ کرنا ۔
راوی: عبداللہ بن ابی الاسود , معتمر بن سلیمان (دوسری سند) امام بخاری خلیفہ بن خیاط , معتمر بن سلیمان , وہ اپنے دادا سے , اور وہ انس
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ح و حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ الرَّجُلُ يَجْعَلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخَلَاتِ حَتَّی افْتَتَحَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرَ وَإِنَّ أَهْلِي أَمَرُونِي أَنْ آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ الَّذِي کَانُوا أَعْطَوْهُ أَوْ بَعْضَهُ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْطَاهُ أُمَّ أَيْمَنَ فَجَائَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَجَعَلَتْ الثَّوْبَ فِي عُنُقِي تَقُولُ کَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَا يُعْطِيکَهُمْ وَقَدْ أَعْطَانِيهَا أَوْ کَمَا قَالَتْ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَکِ کَذَا وَتَقُولُ کَلَّا وَاللَّهِ حَتَّی أَعْطَاهَا حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ عَشَرَةَ أَمْثَالِهِ أَوْ کَمَا قَالَ
عبداللہ بن ابی اسود، معتمر بن سلیمان (دوسری سند) امام بخاری خلیفہ بن خیاط، معتمر بن سلیمان، وہ اپنے دادا سے، اور وہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انصار کھجور کے درخت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ پیش کیا کرتے تھے آخر اللہ نے بنی قریظہ اور بنی نضیر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح عنایت فرمائی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے مجھ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کہ میں ان سے وہ درخت واپس مانگوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ دیئے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت ام ایمن کو دے دیئے تھے اتنے میں وہ آ گئیں اور میری گردن میں کپڑا ڈال کر کہنے لگیں اس اللہ کی قسم! جو معبود حقیقی ہے یہ درخت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دیئے ہیں اب تم کو واپس نہیں دیں گے یا ایسا ہی کچھ کہا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ام ایمن تم اتنے درخت ان کے بدلے لے لو مگر وہ یہی کہے جا رہی تھی واللہ میں نہیں دونگی حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا ان سے دس گنا لے لو یا انس نے کچھ ایسی ہی بات کہی۔
Narrated Anas:
Some (of the Ansar) used to present date palm trees to the Prophet till Banu Quraiza and Banu An-Nadir were conquered (then he returned to the people their date palms). My people ordered me to ask the Prophet to return some or all the date palms they had given to him, but the Prophet had given those trees to Um Aiman. On that, Um Aiman came and put the garment around my neck and said, "No, by Him except Whom none has the right to be worshipped, he will not return those trees to you as he (i.e. the Prophet ) has given them to me." The Prophet go said (to her), "Return those trees and I will give you so much (instead of them)." But she kept on refusing, saying, "No, by Allah," till he gave her ten times the number of her date palms.