صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 134

دوسرے کے جانور کو جہاد میں مارنے والے کا بیان۔

راوی: مسلم ابوعقیل ابوالمتو کل ناجی

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِيُّ قَالَ أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْنِي بِمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَافَرْتُ مَعَهُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ قَالَ أَبُو عَقِيلٍ لَا أَدْرِي غَزْوَةً أَوْ عُمْرَةً فَلَمَّا أَنْ أَقْبَلْنَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَعَجَّلَ إِلَی أَهْلِهِ فَلْيُعَجِّلْ قَالَ جَابِرٌ فَأَقْبَلْنَا وَأَنَا عَلَی جَمَلٍ لِي أَرْمَکَ لَيْسَ فِيهِ شِيَةٌ وَالنَّاسُ خَلْفِي فَبَيْنَا أَنَا کَذَلِکَ إِذْ قَامَ عَلَيَّ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ اسْتَمْسِکْ فَضَرَبَهُ بِسَوْطِهِ ضَرْبَةً فَوَثَبَ الْبَعِيرُ مَکَانَهُ فَقَالَ أَتَبِيعُ الْجَمَلَ قُلْتُ نَعَمْ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ فِي طَوَائِفِ أَصْحَابِهِ فَدَخَلْتُ إِلَيْهِ وَعَقَلْتُ الْجَمَلَ فِي نَاحِيَةِ الْبَلَاطِ فَقُلْتُ لَهُ هَذَا جَمَلُکَ فَخَرَجَ فَجَعَلَ يُطِيفُ بِالْجَمَلِ وَيَقُولُ الْجَمَلُ جَمَلُنَا فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَاقٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ أَعْطُوهَا جَابِرًا ثُمَّ قَالَ اسْتَوْفَيْتَ الثَّمَنَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ الثَّمَنُ وَالْجَمَلُ لَکَ

مسلم ابوعقیل ابوالمتو کل ناجی کا بیان ہے، کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری کے پاس جا کر کہا اس مسئلہ میں جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو، مجھے سے بیان کیجئے انہوں نے کہا میں کسی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ابوعقیل کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں رہا کہ وہ جہاد کا سفر تھا، یا عمرے کا لیکن جب ہم لوٹنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے گھر والوں کے پاس جلد لوٹ جانا چاہے وہ جلدی کرے، جابر کہتے ہیں، پھر ہم چلے اور میں اپنے الگ رنگی اونٹ پر سوار تھا، اور دوسرے لوگ میرے پیچھے تھے، میں اس طرح چلا جا رہا تھا کہ یکایک وہ اونٹ تھک کر کھڑا ہوگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر ٹھہر جاؤ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے کوڑے سے ایک دفعہ مارا تو وہ اونٹ تیز چلنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم یہ اونٹ بیچو گے؟ میں عرض کیا جی ہاں! جب ہم مدینہ پہنچ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی جماعت کے ہمراہ مسجد میں تشریف لے گئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اونٹ کو میں نے بلاط کے ایک گوشہ میں باندھ دیا تھا پھر دوران نشست میں نے حضرت سے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور اونٹ کو چکر دینے لگے، اور مجھ سے یہ فرمایا ہاں یہ اونٹ تو ہمارا ہی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اوقیہ سونا بھیجا اور فرمایا یہ جابر کو دیدو، اس کے بعد فرمایا کہ تم نے پوری قیمت لے لی، میں نے عرض کیا جی ہاں! فرمایا اب یہ اونٹ اور قیمت دونوں تمہارے ہیں۔

Narrated Muslim from Abu Aqil from Abu Al-Mutawakkil An-Naji:
I called on Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari and said to him, "Relate to me what you have heard from Allah's Apostle ." He said, "I accompanied him on one of the journeys." (Abu Aqil said, "I do not know whether that journey was for the purpose of Jihad or 'Umra.") "When we were returning," Jabir continued, "the Prophet said, 'Whoever wants to return earlier to his family, should hurry up.' We set off and I was on a black red tainted camel having no defect, and the people were behind me. While I was in that state the camel stopped suddenly (because of exhaustion). On that the Prophet said to me, 'O Jabir, wait!' Then he hit it once with his lash and it started moving on a fast pace. He then said, 'Will you sell the camel?' I replied in the affirmative when we reached Medina, and the Prophet went to the Mosque along with his companions. I, too, went to him after tying the camel on the pavement at the Mosque gate. Then I said to him, 'This is your camel.' He came out and started examining the camel and saying, 'The camel is ours.' Then the Prophet sent some Awaq (i.e. an amount) of gold saying, 'Give it to Jabir.' Then he asked, 'Have you taken the full price (of the camel)?' I replied in the affirmative. He said, 'Both the price and the camel are for you.' ''

یہ حدیث شیئر کریں