جنگ خندق کا بیان اسے احزاب بھی کہتے موسیٰ بن عقبہ کہتے ہیں یہ لڑائی شوال 4 ھ میں واقع ہوئی تھی۔
راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام , معمر , زہری , سالم بن عبداللہ بن دینار , ابن عمر
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ وَنَسْوَاتُهَا تَنْطُفُ قُلْتُ قَدْ کَانَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مَا تَرَيْنَ فَلَمْ يُجْعَلْ لِي مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ فَقَالَتْ الْحَقْ فَإِنَّهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ وَأَخْشَی أَنْ يَکُونَ فِي احْتِبَاسِکَ عَنْهُمْ فُرْقَةٌ فَلَمْ تَدَعْهُ حَتَّی ذَهَبَ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ قَالَ مَنْ کَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَکَلَّمَ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ حَبِيبُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَهَلَّا أَجَبْتَهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَحَلَلْتُ حُبْوَتِي وَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْکَ مَنْ قَاتَلَکَ وَأَبَاکَ عَلَی الْإِسْلَامِ فَخَشِيتُ أَنْ أَقُولَ کَلِمَةً تُفَرِّقُ بَيْنَ الْجَمْعِ وَتَسْفِکُ الدَّمَ وَيُحْمَلُ عَنِّي غَيْرُ ذَلِکَ فَذَکَرْتُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ فِي الْجِنَانِ قَالَ حَبِيبٌ حُفِظْتَ وَعُصِمْتَ قَالَ مَحْمُودٌ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَنَوْسَاتُهَا
ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، زہری، سالم بن عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا تو ان کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا میں نے کہا تم دیکھتی ہو کہ لوگوں نے یہ کیا کیا ہے؟ مجھے تو حکومت سے کوئی چیز نہیں ملی وہ فرمانے لگیں۔ تم جاؤ لوگوں سے ملاقات کرو وہ تمہارا انتظار کر رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ تم جاؤ اور ان میں اختلاف پیدا ہوجائے، غرض ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کہنے سے وہ چلے گئے آخر میں امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ پڑھا اور کہا اگر کوئی خلافت کے معاملہ میں کچھ کہنا چاہتا ہے تو سامنے آئے۔ ہم اس سے اور اس کے باپ سے زیادہ مستحق ہیں، حبیب بن مسلمہ نے کہا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جواب کیوں نہیں دیا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جواب میں کہوں کہ اس معاملہ میں تم سے اور تمہارے باپ سے زیادہ مستحق وہ ہے جو اسلام کی خاطر تم سے جنگ کر چکا ہو مگر میں خون ریزی کے خوف سے خاموش ہو کر جنت کے ثواب پر قناعت کر گیا حبیب نے کہا آپ نے خود کو فساد سے بچا لیا اس حدیث کو محمودد بن غیلان نے بھی عبدالرزاق سے روایت کیا ہے اس میں نسوانھا کی جگہ نوسا تھا ہے۔
Narrated Ikrima bin Khalid:
Ibn 'Umar said, "I went to Hafsa while water was dribbling from her twined braids. I said, 'The condition of the people is as you see, and no authority has been given to me.' Hafsa said, (to me), 'Go to them, and as they (i.e. the people) are waiting for you, and I am afraid your absence from them will produce division amongst them.' " So Hafsa did not leave Ibn 'Umar till we went to them. When the people differed. Muawiya addressed the people saying, "'If anybody wants to say anything in this matter of the Caliphate, he should show up and not conceal himself, for we are more rightful to be a Caliph than he and his father." On that, Habib bin Masalama said (to Ibn 'Umar), "Why don't you reply to him (i.e. Muawiya)?" 'Abdullah bin 'Umar said, "I untied my garment that was going round my back and legs while I was sitting and was about to say, 'He who fought against you and against your father for the sake of Islam, is more rightful to be a Caliph,' but I was afraid that my statement might produce differences amongst the people and cause bloodshed, and my statement might be interpreted not as I intended. (So I kept quiet) remembering what Allah has prepared in the Gardens of Paradise (for those who are patient and prefer the Hereafter to this worldly life)." Habib said, "You did what kept you safe and secure (i.e. you were wise in doing so)."