صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1325

جنگ خندق کا بیان اسے احزاب بھی کہتے موسیٰ بن عقبہ کہتے ہیں یہ لڑائی شوال 4 ھ میں واقع ہوئی تھی۔

راوی: عمرو بن علی , ابوعاصم , حنظلہ بن ابی سفیان , سعید بن میناء , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَائَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَانْکَفَأْتُ إِلَی امْرَأَتِي فَقُلْتُ هَلْ عِنْدَکِ شَيْئٌ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ فَفَرَغَتْ إِلَی فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَّا صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ کَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَکَ فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِهَلّکُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَکُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَکُمْ حَتَّی أَجِيئَ فَجِئْتُ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدُمُ النَّاسَ حَتَّی جِئْتُ امْرَأَتِي فَقَالَتْ بِکَ وَبِکَ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ فَأَخْرَجَتْ لَهُ عَجِينًا فَبَصَقَ فِيهِ وَبَارَکَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَی بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ وَبَارَکَ ثُمَّ قَالَ ادْعُ خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعِي وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِکُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَکَلُوا حَتَّی تَرَکُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ کَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَنَا لَيُخْبَزُ کَمَا هُوَ

عمرو بن علی، ابوعاصم، حنظلہ بن ابی سفیان، سعید بن میناء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت بھوکے ہیں میں گھر آیا اور بیوی سے پوچھا کچھ کھانے کو ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے معلوم ہوتے ہیں بیوی نے بوری سے جو نکالے۔ جو ایک صاع تھے گھر میں بکری کا ایک بچہ پلا ہوا تھا وہ میں نے ذبح کیا اتنے میں بیوی نے آٹا پیس لیا اور گوشت کاٹ کر ہانڈی میں چڑھا دیا پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا بیوی نے چلتے وقت کہا کہ دیکھو کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب کے سامنے شرمندہ مت کرنا کہ بہت سے آدمی آجائیں اور کھانا تھوڑا ہوجائے میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے چپکے سے عرض کیا میں نے ایک بکری کا بچہ کاٹا ہے اور ایک صاع کا آٹا پیسا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ چند آدمیوں کو لے کر چلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اے خندق والو! جلدی چلو جابر نے کھانا پکایا ہے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تم چلو مگر میرے آنے تک نہ ہانڈی اتارنا اور نہ خمیر کی روٹیاں پکانا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کو لے کر آنے کے لئے تیار ہونے لگے میں نے آکر بیوی سے سب باتیں کہہ دیں تو وہ گھبرا گئی اور کہا تم نے یہ کیا کیا میں نے کہا میں نے تمہاری بات بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دی تھی غرض آنحضرت تشریف لائے اور خمیر میں لعاب دہن ملایا اور دعائے برکت فرمائی پھر فرمایا اے جابر! روٹی پکانے والی کو بلاؤ وہ میرے پاس روٹی پکائے اور ہانڈی سے گوشت نکالے اور اسے چولہے سے نہ اتارے آخر سب نے پیٹ بھر کر کھالیا ہانڈی اسی طرح پک رہی اور ابل رہی تھی اور روٹیاں پکائی جا رہی تھیں جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اللہ کی قسم! کھانے والے ایک ہزار تھے سب نے کھایا اور پھر بھی بچ رہا، ہانڈی میں گوشت بھرا ہوا تھا اور روٹیاں برابر پک رہی تھیں۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
When the Trench was dug, I saw the Prophet in the state of severe hunger. So I returned to my wife and said, "Have you got anything (to eat), for I have seen Allah's Apostle in a state of severe hunger." She brought out for me, a bag containing one Sa of barley, and we had a domestic she animal (i.e. a kid) which I slaughtered then, and my wife ground the barley and she finished at the time I finished my job (i.e. slaughtering the kid). Then I cut the meat into pieces and put it in an earthenware (cooking) pot, and returned to Allah's Apostle . My wife said, "Do not disgrace me in front of Allah's Apostle and those who are with him." So I went to him and said to him secretly, "O Allah's Apostle! I have slaughtered a she-animal (i.e. kid) of ours, and we have ground a Sa of barley which was with us. So please come, you and another person along with you." The Prophet raised his voice and said, "O people of Trench ! Jabir has prepared a meal so let us go." Allah's Apostle said to me, "Don't put down your earthenware meat pot (from the fireplace) or bake your dough till I come." So I came (to my house) and Allah's Apostle too, came, proceeding before the people. When I came to my wife, she said, "May Allah do so-and-so to you." I said, "I have told the Prophet of what you said." Then she brought out to him (i.e. the Prophet the dough, and he spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he proceeded towards our earthenware meat-pot and spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he said (to my wife). Call a lady-baker to bake along with you and keep on taking out scoops from your earthenware meat-pot, and do not put it down from its fireplace." They were one-thousand (who took their meals), and by Allah they all ate, and when they left the food and went away, our earthenware pot was still bubbling (full of meat) as if it had not decreased, and our dough was still being baked as if nothing had been taken from it.

یہ حدیث شیئر کریں