غزوہ رجیع کے بیان میں اور رعل، ذکوان، بیر معونہ اور عضل وقارہ کا بیان اور عاصم بن عمرو نے بیان کیا کہ ثابت، خبیب اور ان کے ہمراہیوں کا قصہ، ابن اسحاق کہتے ہیں کہ ہم سے عاصم بن غزوہ رجیع احد کے بعد ہوا (صفر 4ھ)
راوی: عبید بن اسمٰعیل , ابواسامہ , ہشام , عائشہ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ فِي الْخُرُوجِ حِينَ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْأَذَی فَقَالَ لَهُ أَقِمْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَطْمَعُ أَنْ يُؤْذَنَ لَکَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَرْجُو ذَلِکَ قَالَتْ فَانْتَظَرَهُ أَبُو بَکْرٍ فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ظُهْرًا فَنَادَاهُ فَقَالَ أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَکَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَايَ فَقَالَ أَشَعَرْتَ أَنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصُّحْبَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّحْبَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي نَاقَتَانِ قَدْ کُنْتُ أَعْدَدْتُهُمَا لِلْخُرُوجِ فَأَعْطَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَاهُمَا وَهِيَ الْجَدْعَائُ فَرَکِبَا فَانْطَلَقَا حَتَّی أَتَيَا الْغَارَ وَهُوَ بِثَوْرٍ فَتَوَارَيَا فِيهِ فَکَانَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ غُلَامًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الطُّفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ أَخُو عَائِشَةَ لِأُمِّهَا وَکَانَتْ لِأَبِي بَکْرٍ مِنْحَةٌ فَکَانَ يَرُوحُ بِهَا وَيَغْدُو عَلَيْهِمْ وَيُصْبِحُ فَيَدَّلِجُ إِلَيْهِمَا ثُمَّ يَسْرَحُ فَلَا يَفْطُنُ بِهِ أَحَدٌ مِنْ الرِّعَائِ فَلَمَّا خَرَجَ خَرَجَ مَعَهُمَا يُعْقِبَانِهِ حَتَّی قَدِمَا الْمَدِينَةَ فَقُتِلَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ وَعَنْ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ فَأَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ لَمَّا قُتِلَ الَّذِينَ بِبِئْرِ مَعُونَةَ وَأُسِرَ عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ قَالَ لَهُ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ مَنْ هَذَا فَأَشَارَ إِلَی قَتِيلٍ فَقَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ هَذَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدَ مَا قُتِلَ رُفِعَ إِلَی السَّمَائِ حَتَّی إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَی السَّمَائِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْأَرْضِ ثُمَّ وُضِعَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ فَنَعَاهُمْ فَقَالَ إِنَّ أَصْحَابَکُمْ قَدْ أُصِيبُوا وَإِنَّهُمْ قَدْ سَأَلُوا رَبَّهُمْ فَقَالُوا رَبَّنَا أَخْبِرْ عَنَّا إِخْوَانَنَا بِمَا رَضِينَا عَنْکَ وَرَضِيتَ عَنَّا فَأَخْبَرَهُمْ عَنْهُمْ وَأُصِيبَ يَوْمَئِذٍ فِيهِمْ عُرْوَةُ بْنُ أَسْمائَ بْنِ الصَّلْتِ فَسُمِّيَ عُرْوَةُ بِهِ وَمُنْذِرُ بْنُ عَمْرٍو سُمِّيَ بِهِ مُنْذِرًا
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مکہ والوں کی ایذاء دیکھتے ہوئے مکہ سے باہر جانے کی اجازت چاہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ! حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے ہیں کہ میں اس وقت تک ٹھہروں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی چلنے کی اجازت مل جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! مجھے اپنے رب سے اس کی امید ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ انتظار کرتے رہے ایک دن ظہر کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے، آواز دی اور فرمایا : تمہارے پاس کوئی ہو تو اسے ہٹا دو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کوئی نہیں ہے میری دو لڑکیاں (عائشہ اور اسماء) ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کو معلوم ہے کہ مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا چلوں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھی بات ہے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا میرے پاس دو اونٹنیاں تیز رفتار ہیں جن کو سفر کے لئے خوب تیار کیا گیا ہے، چنانچہ اس میں سے ایک اونٹنی جس کا نام جدعا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی اور پھر خود بھی سوار ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چل دیئے اور غارثور میں آکر روپوش ہو گئے عامر بن فہیرہ عبداللہ بن طفیل کا غلام تھا عبداللہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ماں جائے بھائی تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس دودھ والی اونٹنی صبح شام لاتے تھے اور رات کو بھی ان کے پاس آتے اور جاتے تھے کوئی چرواہا اس راز سے آگاہ نہ تھا جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس غار سے برآمد ہوئے تو ان کو ہمراہ لے لیا اور یہ دونوں راستہ بتاتے جاتے تھے راستہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ باری باری ان کو اپنی سواری پر بٹھاتے رہے یہ عامر بن فہیرہ بیرمعونہ کے دن شہید ہوئے ابواسامہ روایت کرتے ہیں کہ ہشام بن عروہ نے کہا کہ میرے ماں باپ نے مجھ سے بیان کیا کہ جب عامر بن فہیرہ بیرمعونہ والے دن شہید کئے گئے اور عمرو بن امیہ ضمری قید کئے گئے تو عامر بن طفیل نے اشارہ کرتے ہوئے پوچھا یہ لاش کس کی ہے انہوں نے کہا یہ عامر بن فہیرہ ہیں عامر بن طفیل کہتے ہیں کہ جب یہ شہید ہوئے تو ان کی نعش آسمان پر اٹھائی گئی میں نے دیکھا کہ آسمان وزمین کے درمیان معلق ہے پھر زمین پر رکھ دی گئی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرائیل علیہ السلام نے اس واقعہ کی خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے فرمایا تمہارے بھائی شہید کئے گئے اور انہوں نے وقت شہادت یہ دعا مانگی یا اللہ ہماری خبر ہمارے بھائیوں کو کردے کہ ہم تجھ سے راضی ہوئے اور تو ہم سے خوش ہوا اللہ نے ان کی خبر مسلمانوں کو پہنچا دی انہیں شہیدوں میں عروہ بن اسماء بن صلت بھی تھے اسی لئے عروہ بن زبیر جب پیدا ہوئے تو ان کا نام عروہ رکھا گیا اور ان ہی شہیدوں میں منذر بن عمر بھی تھے چنانچہ اسی وجہ سے منذر (بن زبیر) کا نام رکھا گیا۔
Narrated 'Aisha:
Abu Bakr asked the Prophet to allow him to go out (of Mecca) when he was greatly annoyed (by the infidels). But the Prophet said to him, ''Wait." Abu Bakr said, O Allah's Apostle! Do you hope that you will be allowed (to migrate)?" Allah's Apostle replied, "I hope so." So Abu Bakr waited for him till one day Allah's Apostle came at noon time and addressed him saying "Let whoever is present with you, now leave you." Abu Bakr said, "None is present but my two daughters." The Prophet said, "Have you noticed that I have been allowed to go out (to migrate)?" Abu Bakr said, "O Allah's Apostle, I would like to accompany you." The Prophet said, "You will accompany me." Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! I have got two she-camels which I had prepared and kept ready for (our) going out." So he gave one of the two (she-camels) to the Prophet and it was Al-Jad'a . They both rode and proceeded till they reached the Cave at the mountain of Thaur where they hid themselves. Amir bin Fuhaira was the slave of 'Abdullah bin Al-Tufail bin Sakhbara 'Aisha's brother from her mother's side. Abu Bakr had a milch she-camel. Amir used to go with it (i.e. the milch she-camel) in the afternoon and come back to them before noon by setting out towards them in the early morning when it was still dark and then he would take it to the pasture so that none of the shepherds would be aware of his job. When the Prophet (and Abu Bakr) went away (from the Cave), he (i.e. 'Amir) too went along with them and they both used to make him ride at the back of their camels in turns till they reached Medina. 'Amir bin Fuhaira was martyred on the day of Bir Ma'una.
Narrated 'Urwa: When those (Muslims) at Bir Ma'una were martyred and 'Amr bin Umaiya Ad-Damri was taken prisoner, 'Amir bin At-Tufail, pointing at a killed person, asked Amr, "Who is this?" 'Amr bin Umaiya said to him, "He is 'Amir bin Fuhaira." 'Amir bin At-Tufail said, "I saw him lifted to the sky after he was killed till I saw the sky between him and the earth, and then he was brought down upon the earth. Then the news of the killed Muslims reached the Prophet and he announced the news of their death saying, "Your companions (of Bir Ma'una) have been killed, and they have asked their Lord saying, 'O our Lord! Inform our brothers about us as we are pleased with You and You are pleased with us." So Allah informed them (i.e. the Prophet and his companions) about them (i.e. martyrs of Bir Mauna).
On that day, 'Urwa bin Asma bin As-Salt who was one of them, was killed, and Urwa (bin Az-Zubair) was named after 'Urwa bin Asma and Mundhir (bin AzZubair) was named after Mundhir bin 'Amr (who had also been martyred on that day).