غزوہ رجیع کے بیان میں اور رعل، ذکوان، بیر معونہ اور عضل وقارہ کا بیان اور عاصم بن عمرو نے بیان کیا کہ ثابت، خبیب اور ان کے ہمراہیوں کا قصہ، ابن اسحاق کہتے ہیں کہ ہم سے عاصم بن غزوہ رجیع احد کے بعد ہوا (صفر 4ھ)
راوی: موسیٰ بن اسمٰعیل , ہمام , اسحاق , عبداللہ بن ابی طلحہ , انس
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالَهُ أَخٌ لِأُمِّ سُلَيْمٍ فِي سَبْعِينَ رَاکِبًا وَکَانَ رَئِيسَ الْمُشْرِکِينَ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ خَيَّرَ بَيْنَ ثَلَاثِ خِصَالٍ فَقَالَ يَکُونُ لَکَ أَهْلُ السَّهْلِ وَلِي أَهْلُ الْمَدَرِ أَوْ أَکُونُ خَلِيفَتَکَ أَوْ أَغْزُوکَ بِأَهْلِ غَطَفَانَ بِأَلْفٍ وَأَلْفٍ فَطُعِنَ عَامِرٌ فِي بَيْتِ أُمِّ فُلَانٍ فَقَالَ غُدَّةٌ کَغُدَّةِ الْبَکْرِ فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ آلِ فُلَانٍ ائْتُونِي بِفَرَسِي فَمَاتَ عَلَی ظَهْرِ فَرَسِهِ فَانْطَلَقَ حَرَامٌ أَخُو أُمِّ سُلَيْمٍ وَهُوَ رَجُلٌ أَعْرَجُ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ قَالَ کُونَا قَرِيبًا حَتَّی آتِيَهُمْ فَإِنْ آمَنُونِي کُنْتُمْ وَإِنْ قَتَلُونِي أَتَيْتُمْ أَصْحَابَکُمْ فَقَالَ أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغْ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ وَأَوْمَئُوا إِلَی رَجُلٍ فَأَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ فَطَعَنَهُ قَالَ هَمَّامٌ أَحْسِبُهُ حَتَّی أَنْفَذَهُ بِالرُّمْحِ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ فَلُحِقَ الرَّجُلُ فَقُتِلُوا کُلُّهُمْ غَيْرَ الْأَعْرَجِ کَانَ فِي رَأْسِ جَبَلٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْنَا ثُمَّ کَانَ مِنْ الْمَنْسُوخِ إِنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَبَنِي لَحْيَانَ وَعُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
موسی بن اسماعیل، ہمام، اسحاق، عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حرام بن ملحان) ام سلیم کے بھائی یعنی انس کے ماموں کو ستر سواروں کے ساتھ بنی عامر کے پاس بھیجا وجہ یہ ہوئی کہ مشرکوں کے سردار عامر بن طفیل نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تین باتوں میں سے ایک بات کا اختیار دیا تھا اس نے کہا یا تو یہ ہونا چاہیے کہ گنوار اور دیہاتیوں پر آپ حکومت کریں اور شہر والوں پر میں حکومت کروں یا میں آپ کا خلیفہ یعنی جانشین بنوں یا پھر میں دوہزار غطفانی لشکر سے آپ پر چڑھائی کروں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے بد دعا فرمائی اور کہا : اے اللہ! تو مجھے عامر کے شر سے بچانا!چنانچہ اس دعا کے بعد عامر ایک عورت ام فلاں کے گھر طاعون میں مبتلا ہوگیا اور کہنے لگا کہ فلاں خاندان کے گھر کے یہاں اونٹ کے غدود کی طرح میرے بھی غدود نکل آیا پھر اس نے کہا میرا گھوڑا لاؤ جب گھوڑا آیا تو وہ اس کی پیٹھ پر بیٹھتے ہی مر گیا، حرام بن ملحان ایک لنگڑے آدمی اور ایک اور آدمی کے ساتھ عامر کے پاس گئے حرام نے ان دونوں سے کہا تم دونوں میرے قریب ہی رہنا پہلے میں ان کے پاس جاتا ہوں اگر کافروں نے مجھے امن دے دیا تو تم ٹھہرے رہنا اور اگر مار ڈالیں تو تم اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جانا چنانچہ حرام نے کافروں سے جا کر کہا کیا تم مجھ کو امن دیتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث تمہارے سامنے بیان کروں آخر حرام حدیث بیان کرنے لگے ان لوگوں نے ایک آدمی کو اشارہ کیا اس نے پیچھے سے آکر حرام کے ایک نیزہ مارا (ہمام راوی کہتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ اسحاق نے اس طرح کہا کہ وہ نیزہ ان کے آرپار نکل گیا) نیزہ لگتے ہی حرام نے کہا اللہ اکبر! رب کعبہ کی قسم! میں اپنی مراد کو پہنچ گیا (اس کے بعد شہید ہو گئے) پھر وہ لوگ حرام کے ساتھیوں کے پیچھے لگے حتیٰ کہ سب مارے گئے صرف ایک لنگڑا باقی رہ گیا جو پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی جو بعد کو منسوخ ہوگئی (ترجمہ) ہم اپنے پروردگار سے مل گئے وہ ہم سے راضی ہم اس سے راضی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن تک رعل، ذکوان، بنی لحیان اور بنی عصیۃ کے لئے بد دعا فرمائی جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
Narrated Anas:
That the Prophet sent his uncle, the brother of Um Sulaim at the head of seventy riders. The chief of the pagans, 'Amir bin At-Tufail proposed three suggestions (to the Prophet ) saying, "Choose one of three alternatives: (1) that the bedouins will be under your command and the townspeople will be under my command; (2) or that I will be your successor, (3) or otherwise I will attack you with two thousand from Bani Ghatafan." But 'Amir was infected with plague in the House of Um so-and-so. He said, "Shall I stay in the house of a lady from the family of so-and-so after having a (swelled) gland like that she-camel? Get me my horse." So he died on the back of his horse. Then Haram, the brother of Um Sulaim and a lame man along with another man from so-and-so (tribe) went towards the pagans (i.e. the tribe of 'Amir). Haram said (to his companions), "Stay near to me, for I will go to them. If they (i.e. infidels) should give me protection, you will be near to me, and if they should kill me, then you should go back to your companions. Then Haram went to them and said, "Will you give me protection so as to convey the message of Allah's Apostle ?" So, he started talking to them' but they signalled to a man (to kill him) and he went behind him and stabbed him (with a spear). He (i.e. Haram) said, "Allahu Akbar! I have succeeded, by the Lord of the Ka'ba!" The companion of Haram was pursued by the infidels, and then they (i.e. Haram's companions) were all killed except the lame man who was at the top of a mountain. Then Allah revealed to us a verse that was among the cancelled ones later on. It was: 'We have met our Lord and He is pleased with us and has made us pleased.' (After this event) the Prophet invoked evil on the infidels every morning for 30 days. He invoked evil upon the (tribes of) Ril, Dhakwan, Bani Lihyan and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle