صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1309

غزوہ رجیع کے بیان میں اور رعل، ذکوان، بیر معونہ اور عضل وقارہ کا بیان اور عاصم بن عمرو نے بیان کیا کہ ثابت، خبیب اور ان کے ہمراہیوں کا قصہ، ابن اسحاق کہتے ہیں کہ ہم سے عاصم بن غزوہ رجیع احد کے بعد ہوا (صفر 4ھ)

راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام بن یوسف , معمر , زہری , عمرو بن ابی سفیان ثقفی , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً عَيْنًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ وَهُوَ جَدُّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَانْطَلَقُوا حَتَّی إِذَا کَانَ بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَکَّةَ ذُکِرُوا لِحَيٍّ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو لَحْيَانَ فَتَبِعُوهُمْ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَامٍ فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ حَتَّی أَتَوْا مَنْزِلًا نَزَلُوهُ فَوَجَدُوا فِيهِ نَوَی تَمْرٍ تَزَوَّدُوهُ مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالُوا هَذَا تَمْرُ يَثْرِبَ فَتَبِعُوا آثَارَهُمْ حَتَّی لَحِقُوهُمْ فَلَمَّا انْتَهَی عَاصِمٌ وَأَصْحَابُهُ لَجَئُوا إِلَی فَدْفَدٍ وَجَائَ الْقَوْمُ فَأَحَاطُوا بِهِمْ فَقَالُوا لَکُمْ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ إِنْ نَزَلْتُمْ إِلَيْنَا أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْکُمْ رَجُلًا فَقَالَ عَاصِمٌ أَمَّا أَنَا فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ کَافِرٍ اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِيَّکَ فَقَاتَلُوهُمْ حَتَّی قَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ بِالنَّبْلِ وَبَقِيَ خُبَيْبٌ وَزَيْدٌ وَرَجُلٌ آخَرُ فَأَعْطَوْهُمْ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ فَلَمَّا أَعْطَوْهُمْ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ نَزَلُوا إِلَيْهِمْ فَلَمَّا اسْتَمْکَنُوا مِنْهُمْ حَلُّوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ الَّذِي مَعَهُمَا هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ فَأَبَی أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَجَرَّرُوهُ وَعَالَجُوهُ عَلَی أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَلَمْ يَفْعَلْ فَقَتَلُوهُ وَانْطَلَقُوا بِخُبَيْبٍ وَزَيْدٍ حَتَّی بَاعُوهُمَا بِمَکَّةَ فَاشْتَرَی خُبَيْبًا بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ وَکَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ يَوْمَ بَدْرٍ فَمَکَثَ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا حَتَّی إِذَا أَجْمَعُوا قَتْلَهُ اسْتَعَارَ مُوسًی مِنْ بَعْضِ بَنَاتِ الْحَارِثِ لِيَسْتَحِدَّ بِهَا فَأَعَارَتْهُ قَالَتْ فَغَفَلْتُ عَنْ صَبِيٍّ لِي فَدَرَجَ إِلَيْهِ حَتَّی أَتَاهُ فَوَضَعَهُ عَلَی فَخِذِهِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ فَزِعْتُ فَزْعَةً عَرَفَ ذَاکَ مِنِّي وَفِي يَدِهِ الْمُوسَی فَقَالَ أَتَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ مَا کُنْتُ لِأَفْعَلَ ذَاکِ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَکَانَتْ تَقُولُ مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَأْکُلُ مِنْ قِطْفِ عِنَبٍ وَمَا بِمَکَّةَ يَوْمَئِذٍ ثَمَرَةٌ وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيدِ وَمَا کَانَ إِلَّا رِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ فَخَرَجُوا بِهِ مِنْ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ فَقَالَ دَعُونِي أُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَوْلَا أَنْ تَرَوْا أَنَّ مَا بِي جَزَعٌ مِنْ الْمَوْتِ لَزِدْتُ فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الرَّکْعَتَيْنِ عِنْدَ الْقَتْلِ هُوَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا ثُمَّ قَالَ مَا أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَی أَيِّ شِقٍّ کَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِکَ فِي ذَاتِ الْإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِکْ عَلَی أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ عُقبَةُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَتَلَهُ وَبَعَثَتْ قُرَيْشٌ إِلَی عَاصِمٍ لِيُؤْتَوْا بِشَيْئٍ مِنْ جَسَدِهِ يَعْرِفُونَهُ وَکَانَ عَاصِمٌ قَتَلَ عَظِيمًا مِنْ عُظَمَائِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ فَبَعَثَ اللَّهُ عَلَيْهِ مِثْلَ الظُّلَّةِ مِنْ الدَّبْرِ فَحَمَتْهُ مِنْ رُسُلِهِمْ فَلَمْ يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَی شَيْئٍ

ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، معمر، زہری، عمرو بن ابی سفیان ثقفی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت جاسوسی کی غرض سے قریش کی خبر لانے کو بھیجی اور اس کا افسر عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ثابت انصاری کو بنایا جو کہ عاصم بن عمر بن خطاب کے نانا تھے یہ لوگ چل کر جب مکہ اور عسفان کے درمیان پہنچے تو ہذیل قبیلہ کے خاندان بنی لحیان کو ان کی خبر ہوگئی تو انہوں نے ایک سو تیر اندازوں کو ان کے تعاقب میں روانہ کردیا اور یہ لوگ تلاش کرتے ہوئے اس جگہ پہنچے جہاں یہ مقیم تھے اور وہاں انہوں نے مدینہ کی کھجوروں کی گھٹلیاں پڑی ہوئی دیکھیں اور پھر وہاں سے ان کے پیروں کے نشانات پر چلتے ہوئے مسلمانوں کو پکڑ لیا مسلمان اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک ٹیلہ پر چڑھ گئے کافروں نے گھیر لیا اور کہنے لگے کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اگر تم نے خود کو ہمارے حوالہ کردیا تو ہم کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں کافروں کے وعدہ پر بھروسہ نہیں کرتا ہرگز نیچے نہیں اتروں گا اے اللہ! اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے حال کی خبر کردے کافروں نے حملہ کردیا اور تیر برسانے لگے یہاں تک کہ حضرت عاصم اپنے سات ہمراہیوں کے ساتھ شہید ہو گئے صرف حضرت خبیب ، زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک دوسرے مسلمان بچ رہے۔ کافروں نے ان کو امان کا یقین دلایا اور یہ ان کے پاس اتر آئے کافروں نے ان پر قابو پا لیا اور کمان کی تانت سے ان کی مشکیں باندھ لیں تیسرے مسلمان نے کہا کہ یہ ان کی پہلی عہد شکنی ہے اور اس نے جانے سے انکار کردیا کافروں نے کھینچ کر لے جانے کی کوشش کی اور جب پریشان ہو گئے تو اس کو قتل کردیا اور خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ساتھ لے گئے اور مکہ میں لے جا کر بیچ ڈالا خبیب کو حارث بن عامر بن نوفل کے بیٹوں نے خریدا کیونکہ خبیب نے بدر میں حارث کو قتل کیا تھا حضرت خبیب عرصہ تک ان کے پاس مقید رہے یہاں تک کہ انہوں نے ان کے قتل کا ارادہ کیا ایک دن اسی درمیان میں خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حارث کی بیٹی سے صفائی کے لئے استرا مانگا کہتی ہے کہ میرا خیال کسی اور طرف ہوگیا کہ اتنے میں میرا بچہ ابوحسین خبیب کے پاس چلا گیا خبیب نے اس کو محبت سے اپنی ران پر بٹھا لیا میں نے جب یہ حالت دیکھی تو گبھرا گئی خبیب نے میری گبھراہٹ پہچان لی استرا اس کے ہاتھ میں تھا وہ کہنے لگے کیا تو خوف کرتی ہے یہ کہ میں اس بچہ کو مار ڈالوں گا اللہ نے چاہا تو ایسا کام مجھ سے کبھی نہیں ہو سکتا زینب کہا کرتی تھی میں نے خبیب سے زیادہ کسی قیدی کو نیک نہیں دیکھا میں نے خودد یکھا ہے کہ انگوروں کا خوشہ ہاتھ میں لئے کھا رہے تھے حالانکہ اس وقت مکہ میں میوہ نہیں تھا اور وہ لوہے میں جکڑے ہوئے تھے یہ اللہ کا رزق تھا جو اس نے خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عنایت فرمایا تھا غرض یہ کافر خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کرنے کے لئے حدود حرم سے باہر لے گئے۔ خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے اجازت دو کہ میں دوگانہ نماز ادا کرلوں اجازت مل گئی نماز سے فارغ ہو کر خبیب نے کہا کہ اگر یہ خیال نہ کرتے کہ میں مرنے سے ڈرتا ہوں تو اور نماز پڑھتا غرض قتل سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنے کا طریقہ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایجاد ہوا ہے پھر حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس طرح دعا کی کہ اے اللہ! ان سب کو چن چن کر تباہ کردے کوئی باقی نہ رہے پھر یہ اشعار پڑھےجب میں مسلمانوں پر مر رہا ہوں تو کوئی فکر نہیں ہے کسی بھی کروٹ پر مروں میں خدا کی راہ میں مر رہا ہوں
وہ اگر چاہے تو میں زبوں حالت نہ ہوں گا بدن اگرچہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے تو اس کے جوڑوں پر برکت ہوگی
اس کے بعد عقبہ بن حارث نے کھڑے ہو کر خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کردیا اور دوسری طرف یہ ہوا کہ قریش نے لوگوں کو بھیجا کہ عاصم بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاش کا ایک ٹکرا کاٹ کر لاؤ تاکہ ہم پہچانیں کیونکہ عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بدر کے دن ایک بڑے آدمی عقبہ بن ابی معیط کو قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے عاصم کی لاش پر بھڑوں کی فوج نازل کردی جس نے عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بچا لیا اور قریشی لوگ لاش کے قریب بھی نہ آ سکے۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet sent a Sariya of spies and appointed 'Asim bin Thabit, the grandfather of 'Asim bin 'Umar bin Al-Khattab, as their leader. So they set out, and when they reached (a place) between 'Usfan and Mecca, they were mentioned to one of the branch tribes of Bani Hudhail called Lihyan. So, about one-hundred archers followed their traces till they (i.e. the archers) came to a journey station where they (i.e. 'Asim and his companions) had encamped and found stones of dates they had brought as journey food from Medina.
The archers said, "These are the dates of Medina," and followed their traces till they took them over. When 'Asim and his companions were not able to go ahead, they went up a high place, and their pursuers encircled them and said, "You have a covenant and a promise that if you come down to us, we will not kill anyone of you." 'Asim said, "As for me, I will never come down on the security of an infidel. O Allah! Inform Your Prophet about us." So they fought with them till they killed 'Asim along with seven of his companions with arrows, and there remained Khubaib, Zaid and another man to whom they gave a promise and a covenant. So when the infidels gave them the covenant and promise, they came down. When they captured them, they opened the strings of their arrow bows and tied them with it. The third man who was with them said, "This is the first breach in the covenant," and refused to accompany them. They dragged him and tried to make him accompany them, but he refused, and they killed him. Then they proceeded on taking Khubaib and Zaid till they sold them in Mecca. The sons of Al-Harith bin 'Amr bin Naufal bought Khubaib. It was Khubaib who had killed Al-Harith bin 'Amr on the day of Badr. Khubaib stayed with them for a while as a captive till they decided unanimously to kill him. (At that time) Khubaib borrowed a razor from one of the daughters of Al-Harith to shave his pubic hair. She gave it to him. She said later on, "I was heedless of a little baby of mine, who moved towards Khubaib, and when it reached him, he put it on his thigh.
When I saw it, I got scared so much that Khubaib noticed my distress while he was carrying the razor in his hand. He said 'Are you afraid that I will kill it? Allah willing, I will never do that,' " Later on she used to say, "I have never seen a captive better than Khubaib Once I saw him eating from a bunch of grapes although at that time no fruits were available at Mecca, and he was fettered with iron chains, and in fact, it was nothing but food bestowed upon him by Allah." So they took him out of the Sanctuary (of Mecca) to kill him. He said, "Allow me to offer a two-Rak'at prayer." Then he went to them and said, "Had I not been afraid that you would think I was afraid of death, I would have prayed for a longer time." So it was Khubaib who first set the tradition of praying two Rakat before being executed. He then said, "O Allah! Count them one by one," and added, 'When I am being martyred as a Muslim, I do not care in what way I receive my death for Allah's Sake, because this death is in Allah's Cause. If He wishes, He will bless the cut limbs." Then 'Uqba bin Al-Harith got up and martyred him. The narrator added: The Quraish (infidels) sent some people to 'Asim in order to bring a part of his body so that his death might be known for certain, for 'Asim had killed one of their chiefs on the day of Badr. But Allah sent a cloud of wasps which protected his body from their messengers who could not harm his body consequently.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں