صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1288

اس آیت کریمہ کے متعلق کہ جب دو جماعتوں نے تم میں سے سستی کرنے کا ارادہ کیا اور اللہ تعالیٰ ان کا مدد گار تھا اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔

راوی: ابومعمر , عبدالوارث , عبدالعزیز , انس

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمَ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ وَکَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ کَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَکَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ بِجَعْبَةٍ مِنْ النَّبْلِ فَيَقُولُ انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ قَالَ وَيُشْرِفُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَی الْقَوْمِ فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ يُصِيبُکَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِکَ وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَکْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَی خَدَمَ سُوقِهِمَا تُنْقِزَانِ الْقِرَبَ عَلَی مُتُونِهِمَا تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا

ابومعمر، عبدالوارث، عبدالعزیز، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب احد کا دن آیا تو لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگے مگر ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لئے اپنی ڈھال لگائے کھڑے تھے، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے تیر انداز اور کماندار تھے انہوں نے اس دن دو تین کمانیں توڑ ڈالیں جو مسلمان تیروں کا ترکش لے کر گزرتا تو حضور اکرم اس سے فرماتے یہ تیر ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے رکھ دو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سر اٹھا کر کافروں کو دیکھتے تو ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرتے یا رسول اللہ! میرے ماں باپ قربان ہوں اپنا سر نہ اٹھائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی تیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لگ جائے اگر میرے گلے پر لگ جائے تو کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ میرا گلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے پر قربان ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس دن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور اپنی ماں ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ کپڑے اٹھائے ہوئے پانی کی مشکیں بھر بھر کر لا رہی تھیں اور مردوں کو پلا رہی تھیں وہ پھر لوٹ کر جاتیں اور مشکیں بھر کر لاتیں اور لوگوں کے منہ میں ڈالتیں ان کے پاؤں کی پازیبیں دکھائی دے رہی تھیں اور پھر ایسا ہوا کہ حضرت ابوطلحہ کے ہاتھ سے دو یا تین مرتبہ تلوار چھوٹ کر گر پڑی۔

Narrated Anas:
When it was the day of Uhud, the people left the Prophet while Abu Talha was in front of the Prophet shielding him with his leather shield. Abu Talha was a skillful archer who used to shoot violently. He broke two or three arrow bows on that day. If a man carrying a quiver full of arrows passed by, the Prophet would say (to him), put (scatter) its contents for Abu Talha." The Prophet would raise his head to look at the enemy, whereupon Abu Talha would say, "Let my father and mother be sacrificed for you ! Do not raise your head, lest an arrow of the enemy should hit you. (Let) my neck (be struck) rather than your neck." I saw 'Aisha, the daughter of Abu Bakr, and Um Sulaim rolling up their dresses so that I saw their leg-bangles while they were carrying water skins on their backs and emptying them in the mouths of the (wounded) people. They would return to refill them and again empty them in the mouths of the (wounded) people. The sword fell from Abu Talha's hand twice or thrice (on that day).

یہ حدیث شیئر کریں