اس آیت کریمہ کے متعلق کہ جب دو جماعتوں نے تم میں سے سستی کرنے کا ارادہ کیا اور اللہ تعالیٰ ان کا مدد گار تھا اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
راوی: احمد بن شریح , عبیداللہ بن موسیٰ , شیبان , فراس بن یحیی شعبی
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَتَرَکَ سِتَّ بَنَاتٍ فَلَمَّا حَضَرَ جِزَازُ النَّخْلِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي قَدْ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ دَيْنًا کَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاکَ الْغُرَمَائُ فَقَالَ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ کُلَّ تَمْرٍ عَلَی نَاحِيَةٍ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ کَأَنَّهُمْ أُغْرُوا بِي تِلْکَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَی مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي أَصْحَابَکَ فَمَا زَالَ يَکِيلُ لَهُمْ حَتَّی أَدَّی اللَّهُ عَنْ وَالِدِي أَمَانَتَهُ وَأَنَا أَرْضَی أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَی أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ فَسَلَّمَ اللَّهُ الْبَيَادِرَ کُلَّهَا وَحَتَّی إِنِّي أَنْظُرُ إِلَی الْبَيْدَرِ الَّذِي کَانَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنَّهَا لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً
احمد بن سریج، عبیداللہ بن موسی، شیبان، فراس بن یحیی شعبی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میرے والد احد کے دن شہید ہو گئے وہ قرض دار تھے اور چھ لڑکیاں کم عمر چھوڑ گئے جب کھجوریں توڑنے کا وقت آیا تو میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے ہیں کہ میرے والد احد میں شہید کر ہو گئے اور بہت قرض چھوڑ گئے ہیں اور میں یہ دوست رکھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلیں تاکہ قرض خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تم باغ میں چلو اور الگ الگ کھجوروں کا ڈھیر لگاؤ چنانچہ میں نے یہی کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے مگر قرض خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر اور بھی ضد کرنے لگے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ حالت دیکھی تو ایک بڑے ڈھیر کے تین چکر لگائے اور بیٹھ گئے پھر فرمایا قرض خواہوں کو بلاؤ پھر ان کو ناپ ناپ کردیتے جاتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کا سب قرض بے باق کرا دیا اور میں یہی چاہتا تھا کہ جس طرح بھی ہو یہ قرض ادا ہوجائے خواہ میری بہنوں کے لئے کھجور کا ایک دانہ بھی نہ بچے اللہ تعالیٰ نے سب ڈھیروں کو بچادیا جس ڈھیر پر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے میں اس کو دیکھ رہا تھا اور مجھے یہ معلوم ہوتا تھا کہ اس میں سے ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی ہے (یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت اور معجزہ تھا اس قسم کے واقعات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے دلائل میں سے ہیں) ۔
Narrated Jabir bin Abdullah:
That his father was martyred on the day of the battle of Uhud and was in debt and left six (orphan) daughters. Jabir, added, "When the season of plucking the dates came, I went to Allah's Apostle and said, "You know that my father was martyred on the day of Uhud, and he was heavily in debt, and I would like that the creditors should see you." The Prophet said, "Go and pile every kind of dates apart." I did so and called him (i.e. the Prophet ). When the creditors saw him, they started claiming their debts from me then in such a harsh manner (as they had never done before). So when he saw their attitude, he went round the biggest heap of dates thrice, and then sat over it and said, 'O Jabir), call your companions (i.e. the creditors).' Then he kept on measuring (and giving) to the creditors (their due) till Allah paid all the debt of my father. I would have been satisfied to retain nothing of those dates for my sisters after Allah had paid the debts of my father. But Allah saved all the heaps (of dates), so that when I looked at the heap where the Prophet had been sitting, it seemed as if a single date had not been taken away thereof."