صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 127

گھوڑے اور گدھے کے نام رکھنے کا بیان۔

راوی: محمد بن ابی بکر , فضیل بن سیلمان , ابوحازم , عبداللہ ابن ابی قتادہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَخَلَّفَ أَبُو قَتَادَةَ مَعَ بَعْضِ أَصْحَابِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَوْا حِمَارًا وَحْشِيًّا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ فَلَمَّا رَأَوْهُ تَرَكُوهُ حَتَّى رَآهُ أَبُو قَتَادَةَ فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ يُقَالُ لَهُ الْجَرَادَةُ فَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا فَتَنَاوَلَهُ فَحَمَلَ فَعَقَرَهُ ثُمَّ أَكَلَ فَأَكَلُوا فَنَدِمُوا فَلَمَّا أَدْرَكُوهُ قَالَ هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ قَالَ مَعَنَا رِجْلُهُ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَهَا.

محمد بن ابی بکر، فضیل بن سیلمان، ابوحازم ، عبداللہ ابن ابی قتادہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کہیں چلے، وہ اپنے چند ہمراہیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے، اور یہ سب احرام باندھے ہوئے تھے، البتہ ابوقتادہ غیر محرم تھے، پھر ان سب نے ایک گورخر کو دیکھا، مگر کچھ نہ کہا، لیکن ابوقتادہ نے جب اسے دیکھا، تو وہ اپنے گھوڑے پر جس کا نام جرادہ تھا، سوار ہو گئے اور ان لوگوں سے کہا کہ وہ انکا کوڑا انہیں دیدیں، مگر ان لوگوں نے نہ دیا آخرکار انہوں نے خود اتر کے کوڑا لیا، اور گورخر پر حملہ کرکے اس کو زخمی کردیا، پھر اس کا گوشت ابوقتادہ نے بھی کھایا، اور ان لوگوں نے بھی کھایا، پھر وہ لوگ نادم ہوئے کہ ہم تو محرم تھے، ہم نے گوشت کیوں کھایا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوقتادہ نے مل کر اس کی بابت دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا، تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہے، لوگوں نے کہا ہاں اس کا پیر بچ گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لے لیا اور تناول فرمایا۔

Narrated 'Abdullah bin Abi Qatada:
(from his father) Abu Qatada went out (on a journey) with Allah's Apostle but he was left behind with some of his companions who were in the state of Ihram. He himself was not in the state of Ihram. They saw an opener before he could see it. When they saw the opener, they did not speak anything till Abu Qatada saw it. So, he rode over his horse called Al-Jarada and requested them to give him his lash, but they refused. So, he himself took it and then attacked the opener and slaughtered it. He ate of its meat and his companions ate, too, but they regretted their eating. When they met the Prophet (they asked him about it) and he asked, "Have you some of its meat (left) with you?" Abu Qatada replied, "Yes, we have its leg with us." So, the Prophet took and ate it.

یہ حدیث شیئر کریں