صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1268

قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں کہ اے ہمارے رسول یاد کیجیے جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی لڑائی کی جگہ بیٹھنے لگے اور اللہ سننے والا اور جاننے والاہے پھر دوسری جگہ اسی سورت میں فرمایا کہ مت سست ہو اور مت غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان والے ہو اگر تم زخمی ہوئے تو ان کو بھی زخم لگے ہیں اور یہ توزمانہ کی الٹ پھیر ہے جو ہم باری باری لوگوں پر لاتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالی مومنوں کو ممتاز کردے اور تم میں سے بعض کو درجہ شہادت دے اور اللہ تعالی ظالموں کودوست نہیں رکھتا اور اللہ تعالی ایمانداروں کوصاف ستھرا کرے گا اور کافروں کو مٹا دے گا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ تم میں کون لڑنے والے اور کون صبر کرنے والے ہیں اور تم تو اس فتح سے پہلے موت کی آرزو کرتے تھے اب تو موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا پھر دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب کہ تم اللہ تعالی کے حکم سے ان کو مارتے تھے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور اپنی سہولت کی چیزیں دیکھ لینے کے بعد تم نے نافرمانی کی بعض تم میں سے دنیا کو چاہتے تھے اور بعض آخرت کو چاہتے تھے پھر تم کو ان سے ہٹا دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور وہ تم کو معاف کرچکا ہے کیونکہ اللہ ایمان والوں پر مہربان ہے جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے یعنی شہید ہوئے ان کو مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں آخر آیت تک۔

راوی: عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , ابواسحاق , براء بن عازب

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَقِينَا الْمُشْرِکِينَ يَوْمَئِذٍ وَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا مِنْ الرُّمَاةِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ لَا تَبْرَحُوا إِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَيْهِمْ فَلَا تَبْرَحُوا وَإِنْ رَأَيْتُمُوهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْنَا فَلَا تُعِينُونَا فَلَمَّا لَقِينَا هَرَبُوا حَتَّی رَأَيْتُ النِّسَائَ يَشْتَدِدْنَ فِي الْجَبَلِ رَفَعْنَ عَنْ سُوقِهِنَّ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ فَأَخَذُوا يَقُولُونَ الْغَنِيمَةَ الْغَنِيمَةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَبْرَحُوا فَأَبَوْا فَلَمَّا أَبَوْا صُرِفَ وُجُوهُهُمْ فَأُصِيبَ سَبْعُونَ قَتِيلًا وَأَشْرَفَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ فَقَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ قَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ إِنَّ هَؤُلَائِ قُتِلُوا فَلَوْ کَانُوا أَحْيَائً لَأَجَابُوا فَلَمْ يَمْلِکْ عُمَرُ نَفْسَهُ فَقَالَ کَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَبْقَی اللَّهُ عَلَيْکَ مَا يُخْزِيکَ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ اعْلُ هُبَلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوهُ قَالُوا مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَی وَأَجَلُّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ لَنَا الْعُزَّی وَلَا عُزَّی لَکُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوهُ قَالُوا مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَی لَکُمْ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ وَتَجِدُونَ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي

عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ احد کے دن جب مشرکوں کے مقابلہ پر گئے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کی ایک جماعت پر عبداللہ بن جبیر کو سردار مقرر فرما کر ان سے فرمایا تم کو اس جگہ سے کسی حال میں نہ سرکنا چاہئے تم ہم کو غالب دیکھو یا مغلوب اور ہماری مدد کے لئے بھی نہ آنا غرض جب ہماری اور کافروں کی ٹکر ہوئی تو وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے لگے میں نے ان کی عورتوں کو دیکھا کہ پنڈلیاں کھولے اور پائنچے چڑھائی پہاڑ پر بھاگ رہی ہیں اور ان کی پازیبیں چمک رہی ہیں۔ عبداللہ بن جبیر کے ساتھیوں نے کہا دوڑو اور مال غنیمت لوٹو، عبداللہ نے منع کیا کہ دیکھو! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی ہے کہ کسی حال میں اپنی جگہ مت چھوڑنا مگر کسی نے نہ مانا آخر مسلمانوں کے منہ پھر گئے اور ستر (70) مسلمان شہید ہو گئے ابوسفیان نے ایک بلند جگہ پر چڑھ کر پکارا اے مسلمانو! کیا محمد زندہ ہیں! حضور نے فرمایا خاموش رہو جواب نہ دو پھر کہنے لگا اچھا ابوقحافہ کے بیٹے ابوبکر زندہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چپ رہو جواب مت دو پھر کہا اچھا خطاب کے بیٹے عمر زندہ ہیں پھر کہنے لگا کہ معلوم ہوتا ہے کہ سب مارے گئے اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ضبط نہ ہو سکا اور کہنے لگے او دشمن خدا! تو جھوٹا ہے اللہ نے تجھے ذلیل کرنے کے لئے ان کو قائم رکھا ہے ابوسفیان نے نعرہ لگایا اے ہبل! تو بلند اور اونچا ہے ہماری مدد کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی جواب دو پوچھا کیا جواب دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو اللہ بلند و بالا اور بزرگ ہے، ابوسفیان نے کہا ہمارا مدد گار عزیٰ ہے اور تمہارے پاس عزیٰ نہیں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو جواب دو پوچھا کیا جواب دیں؟ فرمایا کہو اللہ ہمارا مددگار ہے، تمہارا مددگار کوئی نہیں ابوسفیان نے کہا بدر کا بدلہ ہوگیا لڑائی ڈول کی طرح ہے ہار جیت رہتی ہے کہا تم کو میدان میں بہت سی لاشیں ملیں گی جن کے ناک کان کٹے ہوں گے میں نے یہ حکم نہیں دیا تھا اور نہ مجھے اس کا افسوس ہے۔

Narrated Al-Bara:
We faced the pagans on that day (of the battle of Uhud) and the Prophet placed a batch of archers (at a special place) and appointed 'Abdullah (bin Jubair) as their commander and said, "Do not leave this place; and if you should see us conquering the enemy, do not leave this place, and if you should see them conquering us, do not (come to) help us," So, when we faced the enemy, they took to their heel till I saw their women running towards the mountain, lifting up their clothes from their legs, revealing their leg-bangles. The Muslims started saying, "The booty, the booty!" 'Abdullah bin Jubair said, "The Prophet had taken a firm promise from me not to leave this place." But his companions refused (to stay). So when they refused (to stay there), (Allah) confused them so that they could not know where to go, and they suffered seventy casualties. Abu Sufyan ascended a high place and said, "Is Muhammad present amongst the people?" The Prophet said, "Do not answer him." Abu Sufyan said, "Is the son of Abu Quhafa present among the people?" The Prophet said, "Do not answer him." Abd Sufyan said, "Is the son of Al-Khattab amongst the people?" He then added, "All these people have been killed, for, were they alive, they would have replied." On that, 'Umar could not help saying, "You are a liar, O enemy of Allah! Allah has kept what will make you unhappy." Abu Safyan said, "Superior may be Hubal!" On that the Prophet said (to his companions), "Reply to him." They asked, "What may we say?" He said, "Say: Allah is More Elevated and More Majestic!" Abu Sufyan said, "We have (the idol) Al-'Uzza, whereas you have no 'Uzza!" The Prophet said (to his companions), "Reply to him." They said, "What may we say?" The Prophet said, "Say: Allah is our Helper and you have no helper." Abu Sufyan said, "(This) day compensates for our loss at Badr and (in) the battle (the victory) is always undecided and shared in turns by the belligerents. You will see some of your dead men mutilated, but neither did I urge this action, nor am I sorry for it." Narrated Jabir: Some people took wine in the morning of the day of Uhud and were then killed as martyrs.

یہ حدیث شیئر کریں