صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1262

کعب بن اشرف یہودی کے قتل کا واقعہ

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , عمرو بن دینار سے , جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لِکَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَی اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأْذَنْ لِي أَنْ أَقُولَ شَيْئًا قَالَ قُلْ فَأَتَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ سَأَلَنَا صَدَقَةً وَإِنَّهُ قَدْ عَنَّانَا وَإِنِّي قَدْ أَتَيْتُکَ أَسْتَسْلِفُکَ قَالَ وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ إِنَّا قَدْ اتَّبَعْنَاهُ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّی نَنْظُرَ إِلَی أَيِّ شَيْئٍ يَصِيرُ شَأْنُهُ وَقَدْ أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ و حَدَّثَنَا عَمْرٌو غَيْرَ مَرَّةٍ فَلَمْ يَذْکُرْ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ أَوْ فَقُلْتُ لَهُ فِيهِ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ فَقَالَ أُرَی فِيهِ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ فَقَالَ نَعَمِ ارْهَنُونِي قَالُوا أَيَّ شَيْئٍ تُرِيدُ قَالَ ارْهَنُونِي نِسَائَکُمْ قَالُوا کَيْفَ نَرْهَنُکَ نِسَائَنَا وَأَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ قَالَ فَارْهَنُونِي أَبْنَائَکُمْ قَالُوا کَيْفَ نَرْهَنُکَ أَبْنَائَنَا فَيُسَبُّ أَحَدُهُمْ فَيُقَالُ رُهِنَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ هَذَا عَارٌ عَلَيْنَا وَلَکِنَّا نَرْهَنُکَ اللَّأْمَةَ قَالَ سُفْيَانُ يَعْنِي السِّلَاحَ فَوَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ فَجَائَهُ لَيْلًا وَمَعَهُ أَبُو نَائِلَةَ وَهُوَ أَخُو کَعْبٍ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَدَعَاهُمْ إِلَی الْحِصْنِ فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَيْنَ تَخْرُجُ هَذِهِ السَّاعَةَ فَقَالَ إِنَّمَا هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَأَخِي أَبُو نَائِلَةَ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو قَالَتْ أَسْمَعُ صَوْتًا کَأَنَّهُ يَقْطُرُ مِنْهُ الدَّمُ قَالَ إِنَّمَا هُوَ أَخِي مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَرَضِيعِي أَبُو نَائِلَةَ إِنَّ الْکَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَی طَعْنَةٍ بِلَيْلٍ لَأَجَابَ قَالَ وَيُدْخِلُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ مَعَهُ رَجُلَيْنِ قِيلَ لِسُفْيَانَ سَمَّاهُمْ عَمْرٌو قَالَ سَمَّی بَعْضَهُمْ قَالَ عَمْرٌو جَائَ مَعَهُ بِرَجُلَيْنِ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو أَبُو عَبْسِ بْنُ جَبْرٍ وَالْحَارِثُ بْنُ أَوْسٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ عَمْرٌو جَائَ مَعَهُ بِرَجُلَيْنِ فَقَالَ إِذَا مَا جَائَ فَإِنِّي قَائِلٌ بِشَعَرِهِ فَأَشَمُّهُ فَإِذَا رَأَيْتُمُونِي اسْتَمْکَنْتُ مِنْ رَأْسِهِ فَدُونَکُمْ فَاضْرِبُوهُ وَقَالَ مَرَّةً ثُمَّ أُشِمُّکُمْ فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ مُتَوَشِّحًا وَهُوَ يَنْفَحُ مِنْهُ رِيحُ الطِّيبِ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ رِيحًا أَيْ أَطْيَبَ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو قَالَ عِنْدِي أَعْطَرُ نِسَائِ الْعَرَبِ وَأَکْمَلُ الْعَرَبِ قَالَ عَمْرٌو فَقَالَ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ رَأْسَکَ قَالَ نَعَمْ فَشَمَّهُ ثُمَّ أَشَمَّ أَصْحَابَهُ ثُمَّ قَالَ أَتَأْذَنُ لِي قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا اسْتَمْکَنَ مِنْهُ قَالَ دُونَکُمْ فَقَتَلُوهُ ثُمَّ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ

علی بن عبداللہ، سفیان، عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ سے سنا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا کعب بن اشرف یہودی کا کام کون تمام کرتا ہے اس نے اللہ اور رسول کو بہت ستا رکھا ہے محمد بن مسلمہ انصاری نے کھڑے ہو کر کہا یا رسول اللہ! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیں تو میں اس کام کو انجام دوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اجازت ہے محمد بن مسلمہ نے کہا مجھے یہ بھی اجازت دے دیجئے کہ جو مناسب سمجھوں وہ باتیں اس سے کہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی غرض محمد بن مسلمہ، کعب بن اشرف کے پاس آئے تو کہا کہ یہ شخص محمد بن عبداللہ ہم سے زکوۃ مانگتا ہے ہمارے پاس خود نہیں اور یہ ہم کو ستاتا ہے کعب نے کہا ابھی کیا دیکھا ہے واللہ یہ آگے چل کر تم کو بہت ستائے گا محمد بن مسلمہ نے کہا خیر ابھی تو ہم نے اس کی پیروی کرلی ہے فورا چھوڑنا بھی ٹھیک نہیں دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے اس وقت میں تمہارے پاس اس لئے آیا ہوں کہ ایک یا دو وسق کھجوریں ہم کو قرض دے دو سفیان کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار نے ہم کو کئی مرتبہ حدیث سنائی تو اس میں ایک وسق یا دو وسق کا ذکر نہیں کیا جب میں نے یاد دلایا تو کہنے لگے کہ ہاں میرا خیال ہے کہ ہوگا غرض کعب نے کہا قرض مل جائے گا کچھ رہن رکھ دو میں نے کہا کیا رہن رکھ دوں کعب نے کہا کہ اپنی عورتوں کو رہن رکھ دو، محمد بن مسلمہ نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے ہم عورتوں کو کس طرح رہن کردیں سارے عرب میں تم خوبصورت ہو! اس نے کہا اپنے بیٹے رہن رکھ دو میں نے کہا تمہارے پاس بیٹوں کو کیسے رہن رکھ دیں آئندہ جو ان سے لڑے گا وہ طعنہ دے گا کہ تو ایک یا دو وسق میں رہن رکھا گیا ہے اور اس کو ہم برا سمجھتے ہیں البتہ ہم اپنے ہتھیار رکھ سکتے ہیں سفیان نے لفظ لامہ کی تفسیر سلاح یعنی ہتھیار سے کی ہے محمد بن مسلمہ نے کعب سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کیا اور چلے گئے رات کو دوبارہ آئے اور ابونائلہ کو ساتھ لائے جو کعب کا دودھ شریک بھائی تھا کعب نے ان کو قلعہ میں بلا لیا اور پھر ان کے پاس نیچے آنے لگا اس کی بیوی نے کہا اس وقت کہاں جاتے ہو؟ کعب نے کہا یہ محمد بن مسلمہ اور ابونائلہ میرا بھائی ہے جو بلاتے ہیں سفیان کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار کے سوا اور لوگوں نے اس حدیث میں اتنا اور زیادہ کیا ہے کہ کعب کی بیوی نے یہ بھی کہا کہ اس کی آواز سے تو خون کی بو آرہی ہے یا خون ٹپک رہا ہے کعب نے کہا کچھ نہیں میرا بھائی ابونائلہ اور محمد بن مسلمہ ہیں اور شریف آدمی کو تو رات کے وقت بھی اگر نیزہ مارنے کے بلائیں تو جانا چاہئے اور محمد بن مسلمہ اپنے ساتھ دو آدمیوں کو اور لائے تھے سفیان سے پوچھا گیا کہ عمرو نے ان کا نام لیا تھا؟ انہوں نے کہا بعض کا لیا تھا مگر دوسروں نے ابوعبس بن جبر اور حارث بن اوس اور عبادہ بن بشر لیا تھا عمرو نے اتنا ہی کہا محمد بن مسلمہ اپنے ساتھیوں کو کہنے لگے کہ کعب جب آئے گا تو میں اس کے سر کے بال تھام کر سونگھوں گا، جب تم دیکھو کہ میں نے مضبوط تھام لیا ہے تو تم اپنا کام کر ڈالنا غرض کعب چادر اوڑھے ہوئے اترا اس کے جسم سے خوشبو مہک رہی تھی محمد بن مسلمہ نے کہا میں نے آج تک ایسی خوشبو نہیں دیکھی جو ہوا میں بسی ہوئی ہے عمرو کے علاوہ دوسرے راوی کہتے ہیں کہ کعب نے جواب میں کہا کہ اس وقت میرے پاس ایسی عورت ہے جو سب عورتوں سے زیادہ معطر رہتی ہے اور حسن و جمال میں بھی بے نظیر ہے عمرو کہتے ہیں کہ محمد بن مسلمہ نے پوچھا کیا سر سونگھنے کی اجازت ہے؟ اس نے کہا ہاں محمد بن مسلمہ نے خود بھی سونگھا اور ساتھیوں کو بھی سونگھایا پھر دوبارہ اجازت لے کر سونگھا اور زور سے تھام لیا اور ساتھیوں سے کہا ہاں اس کو لو! انہوں نے فورا کام تمام کردیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر قتل کعب کی خوشخبری سنائی۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
Allah's Apostle said, "Who is willing to kill Ka'b bin Al-Ashraf who has hurt Allah and His Apostle?" Thereupon Muhammad bin Maslama got up saying, "O Allah's Apostle! Would you like that I kill him?" The Prophet said, "Yes," Muhammad bin Maslama said, "Then allow me to say a (false) thing (i.e. to deceive Kab). "The Prophet said, "You may say it." Then Muhammad bin Maslama went to Kab and said, "That man (i.e. Muhammad demands Sadaqa (i.e. Zakat) from us, and he has troubled us, and I have come to borrow something from you." On that, Kab said, "By Allah, you will get tired of him!" Muhammad bin Maslama said, "Now as we have followed him, we do not want to leave him unless and until we see how his end is going to be. Now we want you to lend us a camel load or two of food." (Some difference between narrators about a camel load or two.) Kab said, "Yes, (I will lend you), but you should mortgage something to me." Muhammad bin Mas-lama and his companion said, "What do you want?" Ka'b replied, "Mortgage your women to me." They said, "How can we mortgage our women to you and you are the most handsome of the 'Arabs?" Ka'b said, "Then mortgage your sons to me." They said, "How can we mortgage our sons to you? Later they would be abused by the people's saying that so-and-so has been mortgaged for a camel load of food. That would cause us great disgrace, but we will mortgage our arms to you." Muhammad bin Maslama and his companion promised Kab that Muhammad would return to him. He came to Kab at night along with Kab's foster brother, Abu Na'ila. Kab invited them to come into his fort, and then he went down to them. His wife asked him, "Where are you going at this time?" Kab replied, "None but Muhammad bin Maslama and my (foster) brother Abu Na'ila have come." His wife said, "I hear a voice as if dropping blood is from him, Ka'b said. "They are none but my brother Muhammad bin Maslama and my foster brother Abu Naila. A generous man should respond to a call at night even if invited to be killed." Muhammad bin Maslama went with two men. (Some narrators mention the men as 'Abu bin Jabr. Al Harith bin Aus and Abbad bin Bishr). So Muhammad bin Maslama went in together with two men, and sail to them, "When Ka'b comes, I will touch his hair and smell it, and when you see that I have got hold of his head, strip him. I will let you smell his head." Kab bin Al-Ashraf came down to them wrapped in his clothes, and diffusing perfume. Muhammad bin Maslama said. " have never smelt a better scent than this. Ka'b replied. "I have got the best 'Arab women who know how to use the high class of perfume." Muhammad bin Maslama requested Ka'b "Will you allow me to smell your head?" Ka'b said, "Yes." Muhammad smelt it and made his companions smell it as well. Then he requested Ka'b again, "Will you let me (smell your head)?" Ka'b said, "Yes." When Muhammad got a strong hold of him, he said (to his companions), "Get at him!" So they killed him and went to the Prophet and informed him. (Abu Rafi) was killed after Ka'b bin Al-Ashraf."

یہ حدیث شیئر کریں