یہود بنی نضیر کے پاس آنحضرت کا جانا دو آدمیوں کی دیت کے سلسلہ میں اور ان کا رسول اللہ سے دغا کرنا زہری عروہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں ان کا بیان ہے کہ غزوہ بنی نضیر بدر سے چھ ماہ بعد اور احد سے پہلے ہوا اور اللہ تعالیٰ کا سورت حشر میں فرمانا ہوالذی اخرج الذین کفروا من اھل الکتاب من دیارھم لاول الحشر وہی پروردگار ہے جس نے اہل کتاب کے کافروں کو ان کے گھروں سے نکالا یہ ان کا پہلا نکلنا تھا اور ابن اسحق نے بھی بنی نضیر کے بعد بیرمعونہ اور جنگ احد کا ذکر کیا ہے۔
راوی: ابو الیمان , شعیب زہری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا مجھے مالک بن اوس بن حدثان نصری
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيُّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَاهُ إِذْ جَائَهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَکَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ فَقَالَ نَعَمْ فَأَدْخِلْهُمْ فَلَبِثَ قَلِيلًا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ هَلْ لَکَ فِي عَبَّاسٍ وَعَلِيٍّ يَسْتَأْذِنَانِ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا دَخَلَا قَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فِي الَّذِي أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي النَّضِيرِ فَاسْتَبَّ عَلِيٌّ وَعَبَّاسٌ فَقَالَ الرَّهْطُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنْ الْآخَرِ فَقَالَ عُمَرُ اتَّئِدُوا أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ يُرِيدُ بِذَلِکَ نَفْسَهُ قَالُوا قَدْ قَالَ ذَلِکَ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَی عَبَّاسٍ وَعَلِيٍّ فَقَالَ أَنْشُدُکُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ ذَلِکَ قَالَا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أُحَدِّثُکُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ کَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْئِ بِشَيْئٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ فَقَالَ جَلَّ ذِکْرُهُ وَمَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِکَابٍ إِلَی قَوْلِهِ قَدِيرٌ فَکَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَکُمْ وَلَا اسْتَأْثَرَهَا عَلَيْکُمْ لَقَدْ أَعْطَاکُمُوهَا وَقَسَمَهَا فِيکُمْ حَتَّی بَقِيَ هَذَا الْمَالُ مِنْهَا فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَی أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ فَعَمِلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ ثُمَّ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهُ أَبُو بَکْرٍ فَعَمِلَ فِيهِ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ حِينَئِذٍ فَأَقْبَلَ عَلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ وَقَالَ تَذْکُرَانِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ فِيهِ کَمَا تَقُولَانِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ فِيهِ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تَوَفَّی اللَّهُ أَبَا بَکْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ فَقَبَضْتُهُ سَنَتَيْنِ مِنْ إِمَارَتِي أَعْمَلُ فِيهِ بِمَا عَمِلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنِّي فِيهِ صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ جِئْتُمَانِي کِلَاکُمَا وَکَلِمَتُکُمَا وَاحِدَةٌ وَأَمْرُکُمَا جَمِيعٌ فَجِئْتَنِي يَعْنِي عَبَّاسًا فَقُلْتُ لَکُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ فَلَمَّا بَدَا لِي أَنْ أَدْفَعَهُ إِلَيْکُمَا قُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهُ إِلَيْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَيْکُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَتَعْمَلَانِ فِيهِ بِمَا عَمِلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَمَا عَمِلْتُ فِيهِ مُنْذُ وَلِيتُ وَإِلَّا فَلَا تُکَلِّمَانِي فَقُلْتُمَا ادْفَعْهُ إِلَيْنَا بِذَلِکَ فَدَفَعْتُهُ إِلَيْکُمَا أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَائً غَيْرَ ذَلِکَ فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهِ بِقَضَائٍ غَيْرِ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهُ فَادْفَعَا إِلَيَّ فَأَنَا أَکْفِيکُمَاهُ قَالَ فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ صَدَقَ مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ أَنَا سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ يَسْأَلْنَهُ ثُمُنَهُنَّ مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُنْتُ أَنَا أَرُدُّهُنَّ فَقُلْتُ لَهُنَّ أَلَا تَتَّقِينَ اللَّهَ أَلَمْ تَعْلَمْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ يُرِيدُ بِذَلِکَ نَفْسَهُ إِنَّمَا يَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ فَانْتَهَی أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی مَا أَخْبَرَتْهُنَّ قَالَ فَکَانَتْ هَذِهِ الصَّدَقَةُ بِيَدِ عَلِيٍّ مَنَعَهَا عَلِيٌّ عَبَّاسًا فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا ثُمَّ کَانَ بِيَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ثُمَّ بِيَدِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ثُمَّ بِيَدِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ وَحَسَنِ بْنِ حَسَنٍ کِلَاهُمَا کَانَا يَتَدَاوَلَانِهَا ثُمَّ بِيَدِ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ وَهِيَ صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا
ابوالیمان، شعیب زہری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا مجھے مالک بن اوس بن حدثان نصری نے خبر دی کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بلایا کہ اتنے میں ان کے پاس یرفادربان نے آکر کہا آپ چاہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عوف اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پاس آئیں آپ نے فرمایا آنے دو تھوڑی دیر کے بعد پھر یرفا نے کہا کہ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آنا چاہتے ہیں فرمایا آنے دو پھر وہ آئے اور سلام کیا پھر حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا امیرالمومنین! میرے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان اس جھگڑے کا فیصلہ کردیجئے جو اس مال کے متعلق ہے جو اللہ نے بلا لڑے ہوئے بنی نضیر سے اپنے رسول کو دلوایا ہے اور آپس میں سخت کلامی بھی ہوئی ہے تاکہ یہ رات دن کا جھگڑا ختم ہوجائے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ذرا ٹھہرو جلدی مت کرو! میں تم کو اس پروردگار کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں تم کو معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ہم لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا، جو مال ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے انہوں نے کہا بے شک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کیا تم کو معلوم ہے کہ رسول اکرم نے ایسا ہی فرمایا تھا انہوں نے کہا بے شک ایسا ہی فرمایا تھا اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اب تم کو معاملہ کی حقیقت سے آگاہ کرتا ہوں اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت میں ایک خاص حق دیا تھا جو دوسرے پیغمبروں کو نہیں دیا گیا، چنانچہ سورت حشر میں ارشاد فرماتاهے (ترجمه) جو مال الله نے اپنے رسول کے واسطے بنی نضیر کاغنیمت میں دیا تھا اس کے حاصل کرنے کیلئے تم نے اپنے گھوڑے اور سواریاں نہیں دوڑائیں تھیں، لهذا اس قسم کے مال خاص آنحضرت صلی الله علیه وسلم کیلئے تھے مجاهدین کا اس پرکوئ حق نہیں تھا، مگر اللہ کی قسم! آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے اس مال کو خاص اپنی ذات کے لئے محفوظ نہیں رکھا بلکه اپنی ذات پر خرچ کیا اور جو بچ گیا وه بانٹ دیا، جو باقی رهتا اس میں سے اپنی بیویوں کے لئے سال بھر کا خرچ نکالتے اور پھر جو بچتا اس کو الله کی راه میں خرچ کردیتے، اور آپ صلی الله علیه وسلم اپنی تمام زندگی ایساهی کرتے رهے جب آپ صلی الله علیه وسلم کی وفات ہوگئ تو حضرت ابوبکر نے یہ کہه کر میں رسول اللہ کا جانشین ہوں اس پر قبضه کرلیا اور اس کو اسی طرح تقسیم اور خرچ کرتے رهے، اور تم اس وقت ان سے اس سلسله میں شکوه کرتے تھے، حالانکه اللہ جانتا ہے که وه اپنے اس طرز عمل میں حق بجانب تھے، جب حضرت ابوبکر نے وفات پائی تو میں نے خود کو ان دونوں حضرات کا ولی اور جانشین سمجھتے ہوئے وهی کیا اور کررها ہوں جو حضرت ابوبکر کیا کرتے تھے، اور الله تعالیٰ جانتاهے که میں اس میں سچا اور حق کا پیروکار ہوں، پھر تم دونوں میرے پاس آئے اور متفق الرائے تھے، پھر اے عباس تم میرے پاس آئے اور میں نے تم سے یهی کہا که رسول اکرم صلی الله علیه وسلم نے فرمایا ہے که ہمارا کوئی وارث نہیں ہے جو کچھ ہم چھوڑ جائیں وه صدقه ہے، پھر میں نے سوچا که تم دونوں کے سپرد اس کام کے انتظام کو کردوں، پھر میں نے آپ دونوں سے کہا که میں چاهتا ہوں که یہ کام آپ دونوں کے سپرد کردوں بشرطیکه آپ اللہ کے عهد وپیمان کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو اسی طرح انجام دیتے رهو جس طرح رسول الله صلی الله علیه وسلم کرتے رهے، ابوبکر کرتے رهے، اور میں کررها ہوں، اگر تم کو یہ شرط منظور نہیں ہے تو پھر کسی گفتگو کی ضرورت نهیں، تم نے اس کو منظور کرلیا، میں نے حواله کردیا اب اگر تم اس کے سوا کوئی فیصله چاهتے ہو تو قسم! اس پروردگار کی جس کے حکم سے آسمان وزمین قائم ہیں، میں قیامت تک کوئی دوسرا فیصله کرنے والانهیں، البته اگر تم سے اس مال کا انتظام نہیں ہوسکتا تو پھر میرے حواله کردو میں خود کرلیا کروں گا، زهری کهتے ہیں که میں نے اس حدیث کو عروه سے بیان کیا تو انهوں نے کہا که مالک بن اوس نے سچ کہا! کیونکه میں نے حضرت عائشه آنحضرت صلی الله علیه وسلم کی بیوی سے سناکه حضرت رسول اکرم کی بیویوں نے حضرت عثمان کو حضرت ابوبکر کے پاس بھیجا تاکه وه اس مال میں سے جو بنی نضیر سے ملا تھا، اپنا آٹھواں حصه حاصل کریں، لیکن میں نے ان کو منع کردیا، اور کہا که تم کو خوف اللہ نہیں ہے که رسول الله صلی الله علیه وسلم فرمایا کرتے تھے که پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہے ہم جو کچھ چھوڑیں وه صدقه ہے، آپ نے اس سے اپنی ذات مراد لی ۔ صرف آل محمد صلی الله علیه وسلم اس مال میں سے کھاسکتے ہیں اور گزارے کیلئے لے سکتے ہیں، یہ سن کربیویاں ترکه مانگنے سے باز آگئیں، عروه نے کہا که یہ مال حضرت علی کے قبضه میں رهے، انهوں نے حضرت عباس کو اس پر قبضه نه کرنے دیا ان کے بعد امام حسن، پھر امام حسین اور پھر زین العابدین اور حسن بن علی باری باری انتظام کرتے رهے، پھر زید بن حسن کے قبضه میں رها حالانکه رسول الله صلی الله علیه وسلم کا خالص صدقه تھا۔
Narrated Malik bin Aus Al-Hadathan An-Nasri:
That once 'Umar bin Al-Khattab called him and while he was sitting with him, his gatekeeper, Yarfa came and said, "Will you admit 'Uthman, 'Abdur-Rahman bin Auf, AzZubair and Sad (bin Abi Waqqas) who are waiting for your permission?" 'Umar said, "Yes, let them come in." After a while, Yarfa- came again and said, "Will you admit 'Ali and 'Abbas who are asking your permission?" 'Umar said, "Yes." So, when the two entered, 'Abbas said, "O chief of the believers! Judge between me and this (i.e. 'Ali). "Both of them had a dispute regarding the property of Bani An-Nadir which Allah had given to His Apostle as Fai (i.e. booty gained without fighting), 'Ali and 'Abbas started reproaching each other. The (present) people (i.e. 'Uthman and his companions) said, "O chief of the believers! Give your verdict in their case and relieve each from) the other." 'Umar said, "Wait I beseech you, by Allah, by Whose Permission both the heaven and the earth stand fast! Do you know that Allah's Apostle said, 'We (Prophets) our properties are not to be inherited, and whatever we leave, is to be spent in charity,' and he said it about himself?" They (i.e. 'Uthman and his company) said, "He did say it. "'Umar then turned towards 'Ali and 'Abbas and said, "I beseech you both, by Allah! Do you know that Allah's Apostle said this?" They replied in the affirmative. He said, "Now I am talking to you about this matter. Allah the Glorified favored His Apostle with something of this Fai (i.e. booty won without fighting) which He did not give to anybody else. Allah said:–
"And what Allah gave to His Apostle ("Fai"" Booty) from them–For which you made no expedition With either Calvary or camelry. But Allah gives power to His Apostles Over whomsoever He will And Allah is able to do all things." (59.6)
So this property was especially granted to Allah's Apostle . But by Allah, the Prophet neither took it all for himself only, nor deprived you of it, but he gave it to all of you and distributed it amongst you till only this remained out of it. And from this Allah's Apostle used to spend the yearly maintenance for his family, and whatever used to remain, he used to spend it where Allah's Property is spent (i.e. in charity), Allah's Apostle kept on acting like that during all his life, Then he died, and Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Apostle.' So he (i.e. Abu Bakr) took charge of this property and disposed of it in the same manner as Allah's Apostle used to do, and all of you (at that time) knew all about it." Then 'Umar turned towards 'Ali and 'Abbas and said, "You both remember that Abu Bakr disposed of it in the way you have described and Allah knows that, in that matter, he was sincere, pious, rightly guided and the follower of the right. Then Allah caused Abu Bakr to die and I said, 'I am the successor of Allah's Apostle and Abu Bakr.' So I kept this property in my possession for the first two years of my rule (i.e. Caliphate and I used to dispose of it in the same wa as Allah's Apostle and Abu Bakr used to do; and Allah knows that I have been sincere, pious, rightly guided an the follower of the right (in this matte Later on both of you (i.e. 'Ali and Abbas) came to me, and the claim of you both was one and the same, O 'Abbas! You also came to me. So I told you both that Allah's Apostle said, "Our property is not inherited, but whatever we leave is to be given in charity.' Then when I thought that I should better hand over this property to you both or the condition that you will promise and pledge before Allah that you will dispose it off in the same way as Allah's Apostle and Abu Bakr did and as I have done since the beginning of my caliphate or else you should not speak to me (about it).' So, both of you said to me, 'Hand it over to us on this condition.' And on this condition I handed it over to you. Do you want me now to give a decision other than that (decision)? By Allah, with Whose Permission both the sky and the earth stand fast, I will never give any decision other than that (decision) till the Last Hour is established. But if you are unable to manage it (i.e. that property), then return it to me, and I will manage on your behalf." The sub-narrator said, "I told 'Urwa bin Az-Zubair of this Hadith and he said, 'Malik bin Aus has told the truth" I heard 'Aisha, the wife of the Prophet saying, 'The wives of the Prophet sent 'Uthman to Abu Bakr demanding from him their 1/8 of the Fai which Allah had granted to his Apostle. But I used to oppose them and say to them: Will you not fear Allah? Don't you know that the Prophet used to say: Our property is not inherited, but whatever we leave is to be given in charity? The Prophet mentioned that regarding himself. He added: 'The family of Muhammad can take their sustenance from this property. So the wives of the Prophet stopped demanding it when I told them of that.' So, this property (of Sadaqa) was in the hands of Ali who withheld it from 'Abbas and overpowered him. Then it came in the hands of Hasan bin 'Ali, then in the hands of Husain bin 'Ali, and then in the hands of Ali bin Husain and Hasan bin Hasan, and each of the last two used to manage it in turn, then it came in the hands of Zaid bin Hasan, and it was truly the Sadaqa of Allah's Apostle ."