یہ باب عنوان سے خالی ہے۔
راوی: زہری ، محمد بن جبیر بن مطعم
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي أُسَارَی بَدْرٍ لَوْ کَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا ثُمَّ کَلَّمَنِي فِي هَؤُلَائِ النَّتْنَی لَتَرَکْتُهُمْ لَهُ وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ الْأُولَی يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَحَدًا ثُمَّ وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ يَعْنِي الْحَرَّةَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدًا ثُمَّ وَقَعَتْ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَلِلنَّاسِ طَبَاخٌ
پھر اسی سند سے زهری سے روایت ہے، انهوں نے محمد بن جبیربن مطعم سے اور انهوں نے اپنے والد سے روایت کی که آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے جنگ بدر کے قیدیوں کے لئے فرمایا! اگر مطعم بن عدی زنده ہوتا اور ان کی سفارش کرتا تو میں اس کے کهنے سے ان کو رها کردیتا، لیث یحیی سے وه سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں، انهوں نے کہا که پهلا فتنه وه ہے جس میں حضرت عثمان شهید کئے گئے، اس فتنه سے اهل بدر میں سے کوئی باقی نہیں رهاپهر دوسرا فساد حره کاهوا، اس میں صلح حدیبیه والوں میں سے کوئی باقی نہیں رها۔ پهرتیسرا فساد ہوا، وه اس وقت ختم ہوا جب تک لوگوں میں کچھ بھی عقل وخوبی باقی تھی۔