صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1232

یہ باب عنوان سے خالی ہے۔

راوی: عبدان , عبداللہ بن مبارک , یونس بن یزید املی- (دوسری سند) امام بخاری , احمد بن صالح , عنبسہ بن خالد , یونس زہری علی بن حسین , حسین بن علی علی

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَيْهِمْ السَّلَام أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ کَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْهِ مِنْ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا فِي بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ فَأَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ فَنَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مِنْ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَی جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّی جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا أَنَا بِشَارِفَيَّ قَدْ أُجِبَّتْ أَسْنِمَتُهَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَلَمْ أَمْلِکْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ الْمَنْظَرَ قُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا قَالُوا فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عِنْدَهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابُهُ فَقَالَتْ فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَوَثَبَ حَمْزَةُ إِلَی السَّيْفِ فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَأَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا قَالَ عَلِيٌّ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ وَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَقِيتُ فَقَالَ مَا لَکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ عَدَا حَمْزَةُ عَلَی نَاقَتَيَّ فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَی ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّی جَائَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَأُذِنَ لَهُ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ فَإِذَا حَمْزَةُ ثَمِلٌ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی رُکْبَتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ فَنَکَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَی فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ

عبدان، عبداللہ بن مبارک، یونس بن یزید املی۔ (دوسری سند) امام بخاری، احمد بن صالح ، عنبسہ بن خالد، یونس زہری علی بن حسین، حسین بن علی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ بدر کے مال غنیمت سے ایک اونٹنی مجھے ملی دوسری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اپنے مال خمس سے عنایت فرمائی تو میرے پاس دو ہو گئیں میں نے چاہا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دختر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شب گزاروں تو میں نے بنی قینقاع کے ایک یہودی سنار سے کہا کہ ہم تم دونوں چلیں اور اذخر گھاس اونٹنیوں پر لاد کر لائیں میرا مطلب یہ تھا کہ اس کو فروخت کرکے اپنے نکاح کا ولیمہ کروں چنانچہ اس خیال سے میں اونٹنیوں کے لئے پالان رسیاں اور تھیلے وغیرہ فراہم کر رہا تھا اونٹنیاں ایک انصاری کے گھر کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں جب سامان لے کر میں اونٹنیوں کے پاس گیا تو دیکھا کہ کسی نے ان کے کوہان کاٹ دیئے ہیں اور پیٹ چیر کر لبیاں نکال لیں ہیں میں یہ دیکھ کر رونے لگا اور لوگوں سے پوچھا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کام حمزہ بن عبدالمطلب نے کیا ہے اور وہ انصار کے ساتھ اس گھر میں بیٹھے شراب پی رہے ہیں ایک لونڈی گانے والی موجودہ ہے اور یار دوست جمع ہیں بات یہ ہوئی کہ لونڈی نے کہا اے حمزہ! اٹھو اور یہ موٹی اونٹنیاں کاٹو حمزہ اٹھے تلوار لے کر اور اونٹنیوں کے کوہان کاٹ دیئے اور پیٹ چاک کرکے کلبیاں نکال لیں تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں یہ دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رنجیدہ چہرہ کو دیکھ کر پوچھا کیوں خیریت تو ہے! میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج کی سی مصیبت کبھی نہیں دیکھی۔ حمزہ نے میری اونٹنیوں پر بڑا ستم کیا ہے۔ ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور پیٹ چاک کردیئے اور وہ ایک گھر میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ شراب پی رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اسے اوڑھ کر پیدل چل دیئے میں اور زید بن حارث ساتھ ہو لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گھر پر پہنچ کر اند رآنے کی اجازت چاہی اجازت کے بعد اندر گئے اور حمزہ کو اس کام پر ملامت فرمائی اور کہا یہ تم نے کیا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نشہ میں چور ہیں آنکھیں سرخ ہو رہی ہیں۔ حمزہ نے نظر دوڑائی اور گھٹنوں تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا پھر چہرہ تک نظر بلند کی اور کہا تم لوگ میرے باپ کے غلام معلوم ہوتے ہو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نشہ میں بد مست ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی وقت الٹے پاؤں گھر سے باہر نکلے اور ہم ساتھ تھے۔

Narrated 'Ali:
I had a she-camel which I got in my share from the booty of the battle of Badr, and the Prophet had given me another she camel from the Khumus which Allah had bestowed on him that day. And when I intended to celebrate my marriage to Fatima, the daughter of the Prophet, I made an arrangement with a goldsmith from Bani Qainuqa 'that he should go with me to bring Idhkhir (i.e. a kind of grass used by gold-smiths) which I intended to sell to gold-smiths in order to spend its price on the marriage banquet. While I was collecting ropes and sacks of pack saddles for my two she-camels which were kneeling down beside an Ansari's dwelling and after collecting what I needed, I suddenly found that the humps of the two she-camels had been cut off and their flanks had been cut open and portions of their livers had been taken out. On seeing that, I could not help weeping. I asked, "Who has done that?" They (i.e. the people) said, "Hamza bin 'Abdul Muttalib has done it. He is present in this house with some Ansari drinkers, a girl singer, and his friends. The singer said in her song, "O Hamza, get at the fat she-camels!" On hearing this, Hamza rushed to his sword and cut of the camels' humps and cut their flanks open and took out portions from their livers." Then I came to the Prophet, with whom Zaid bin Haritha was present. The Prophet noticed my state and asked, "What is the matter?" I said, "O Allah's Apostle, I have never experienced such a day as today! Hamza attacked my two she-camels, cut off their humps and cut their flanks open, and he is still present in a house along some drinkers." The Prophet asked for his cloak, put it on, and proceeded, followed by Zaid bin Haritha and myself, till he reached the house where Hamza was. He asked the permission to enter, and he was permitted. The Prophet started blaming Hamza for what he had done. Hamza was drunk and his eyes were red. He looked at the Prophet then raised his eyes to look at his knees and raised his eves more to look at his face and then said, "You are not but my father's slaves." When the Prophet understood that Hamza was drunk, he retreated, walking backwards went out and we left with him.

یہ حدیث شیئر کریں