صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1210

ابوجہل کے قتیل کا بیان ۔

راوی: عثمان بن ابی شیبہ عبدہ سن سلیمان ہشام عروہ

حَدَّثَنِي عُثْمَانُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَلِيبِ بَدْرٍ فَقَالَ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمْ الْآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ فَذُکِرَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي کُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی حَتَّی قَرَأَتْ الْآيَةَ

عثمان بن ابی شیبہ عبدہ سن سلیمان ہشام حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ بدر کے کنویں پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم نے اپنے رب کا وعدہ سچا پایا؟ پھر فرمایا اے مشرکو! تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا بے شک تم نے وہ پالیا پھر فرمایا یہ لوگ اس وقت میرا کہنا سن رہے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے بیان کی گئی تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ نے اس طرح فرمایا تھا کہ اب معلوم ہوگیا جو میں ان سے کہتا تھا وہ سچ تھا پھر انہوں نے سورت نمل کی یہ آیت پڑھی (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَاتُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَا ءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ) 27۔ النمل : 88) آخر تک یعنی اے پیغمبر صلی الله علیه وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونهیں سنا سکتے ۔

Narrated Ibn Umar:
The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, "Have you found true what your lord promised you?" Then he further said, "They now hear what I say." This was mentioned before 'Aisha and she said, "But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse):– "You cannot make the dead hear… …till the end of Verse)." (30.52)

یہ حدیث شیئر کریں