ابوجہل کے قتیل کا بیان ۔
راوی: ابراہیم بن موسیٰ ہشام بن یوسف معمر ہشام عروہ بن زبیرسے
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ کَانَ فِي الزُّبَيْرِ ثَلَاثُ ضَرَبَاتٍ بِالسَّيْفِ إِحْدَاهُنَّ فِي عَاتِقِهِ قَالَ إِنْ کُنْتُ لَأُدْخِلُ أَصَابِعِي فِيهَا قَالَ ضُرِبَ ثِنْتَيْنِ يَوْمَ بَدْرٍ وَوَاحِدَةً يَوْمَ الْيَرْمُوکِ قَالَ عُرْوَةُ وَقَالَ لِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ حِينَ قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَا عُرْوَةُ هَلْ تَعْرِفُ سَيْفَ الزُّبَيْرِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَمَا فِيهِ قُلْتُ فِيهِ فَلَّةٌ فُلَّهَا يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ صَدَقْتَ بِهِنَّ فُلُولٌ مِنْ قِرَاعِ الْکَتَائِبِ ثُمَّ رَدَّهُ عَلَی عُرْوَةَ قَالَ هِشَامٌ فَأَقَمْنَاهُ بَيْنَنَا ثَلَاثَةَ آلَافٍ وَأَخَذَهُ بَعْضُنَا وَلَوَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ أَخَذْتُهُ
ابراہیم بن موسیٰ ہشام بن یوسف معمر ہشام عروہ بن زبیر سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے کہ زبیر کے جسم پر تلوار کے تین گہرے زخم تھے ان میں ایک کندھے پر موجود تھا میں اپنی انگلی اس میں ڈالا کرتا تھا عروہ کہتے ہیں کہ ان میں دو زخم تو بدر کے دن لگے تھے اور تیسرا جنگ یرموک میں آیا تھا عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہں جب عبداللہ بن زبیر شہید ہوئے تو عبدالملک نے پوچھا عروہ تم اپنے والد زبیر کی تلوار پہچان سکتے ہو؟ میں نے کہا ہاں ! اس نے پوچھا کوئی علامت بتاؤ میں نے کہا بدر کی جنگ میں اس کی دہار ایک جگہ سے ٹوٹ گئی تھی اس نے کہا واقعی تم سچے ہو اس کے بعد یہ مصرعہ (ترجمہ) لڑتے لڑتے ان کی دھاریں ٹوٹ گئی ہیں اس کے بعد عبد الملک نے عروہ کو وہ تلوار واپس کردی ہشام کہتے ہیں کہ جب ہم نے اس کی قیمت کے متعلق مشورہ کیا تو تین ہزار درہم کا اندازہ لگایا ہم سے ایک شخص نے یہ تلوار تین ہزار درہم میں خرید لی مگر میری یہ تمنا رہ گئی کہ کاش میں اسے لیتا۔
"