قصہ غزوہ بدر فرمایا اللہ تعالیٰ نے بے شک بدر کے دن اللہ نے تمہاری مدد فرمائی جس وقت تم کمزور تھے پس تم اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے شکر گزار ہو جب اے پیغمبر تم ایمان والوں سے کہہ رہے تھے کہ تمہارے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ تین ہزار فرشتوں کو تمہاری مدد کے لئے اتار دے بلکہ اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور کافر تم پر حملہ آور ہوں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار نشان شدہ فرشتوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور یہ جو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی مدد کا وعدہ کیا ہے وہ تمہارے دلوں کی خوشی اور اطمینان کے لئے کیا ہے ورنہ مدد اللہ ہی کی طرف سے ہے جو بڑا زبردست حکمت والا ہے تاکہ اللہ کافروں کے گروہ کو ہلاک کر دے اور وہ خائب و خاسر ہو کر لوٹ جائیں (آل عمران) اور وحشی (قاتل امیر حمزہ) نے کہا کہ بدر کے دن حضرت حمزہ نے طعیمہ بن عدی بن خیار کو قتل کیا تھا اور اللہ کا قول کہ جب اللہ تعالیٰ نے دو جماعتوں سے ایک کا تم سے وعدہ کیا آخر تک۔
راوی: یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب اپنے والد کعب بن مالک
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا إِلَّا فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ غَيْرَ أَنِّي تَخَلَّفْتُ عَنْ غَزْوَةِ بَدْرٍ وَلَمْ يُعَاتَبْ أَحَدٌ تَخَلَّفَ عَنْهَا إِنَّمَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عِيرَ قُرَيْشٍ حَتَّی جَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّهِمْ عَلَی غَيْرِ مِيعَادٍ
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب اپنے والد کعب بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ میں اس لڑائی میں جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوئے علاوہ جنگ تبوک کے پیچھے نہیں رہا رہ گئی جنگ بدر تو وہ اتفاقیہ طور پر واقع ہوگئی تھی لڑائی کرنے کی نیت نہیں تھی چنانچہ جو لوگ پیچھے رہ گئے ان پر اللہ تعالیٰ نے عتاب نہیں فرمایا اس وقت تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف قریش کے قافلہ کے خیال سے نکلے تھے مگر اللہ تعالیٰ نے قبل ازوقت مسلمانوں کی ان کے دشمنوں سے مڈ بھیڑ کردی۔
Narrated Kab bin Malik:
I never failed to join Allah's Apostle in any of his Ghazawat except in the Ghazwa of Tabuk. However, I did not take part in the Ghazwa of Badr, but none who failed to take part in it, was blamed, for Allah's Apostle had gone out to meet the caravans of (Quraish, but Allah caused them (i.e. Muslims) to meet their enemy unexpectedly (with no previous intention) .