نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح اپنے اصحاب کے درمیان اخوت قائم کرائی عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ قائم کرایا جب کہ ہم مدینہ میں آئے اور ابوجحیفہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان اور ابوالدرداء کے درمیان بھائی چارگی قائم کرائی۔
راوی: محمد بن یوسف سفیان حمید انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهُ وَمَالَهُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ وَمَالِکَ دُلَّنِي عَلَی السُّوقِ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَمَا سُقْتَ فِيهَا فَقَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
محمد بن یوسف سفیان حمید حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف جب مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع کے درمیان مواخات قائم کردی سعد نے ان سے درخواست کی کہ میری بیویوں اور میرے مال کو آدھا آدھا بانٹ لو تو عبدالرحمن نے کہا اللہ تعالیٰ تمہارے گھر والوں اور مال میں برکت عطا فرمائے مجھے بازار بتا دو وہاں عبدالرحمن کو (تجارت کرکے) نفع میں کچھ پنیر اور کچھ گھی ملا چند دن کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن پر زردی کا کچھ اثر دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبدالرحمن یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ایک انصاری خاتون سے نکاح کرلیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے کتنا مہر دیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولیمہ کرو اگرچہ ایک ہی بکری سے ہو۔
Narrated Anas:
When 'Abdur-Rahman bin Auf came to Medina and the Prophet established the bond of brotherhood between him and Sad bin Ar-Rabi-al-Ansari, Saud suggested that 'Abdur-Rahman should accept half of his property and family. 'Abdur Rahman said, "May Allah bless you in your family and property; guide me to the market." So 'Abdur-Rahman (while doing business in the market) made some profit of some condensed dry yoghurt and butter. After a few days the Prophet saw him wearing clothes stained with yellow perfume. The Prophet asked, "What is this, O 'Abdur-Rahman?" He said, "O Allah's Apostle! I have married an Ansar' woman." The Prophet asked, "What have you given her as Mahr?" He (i.e. 'Abdur-Rahman) said, "A piece of gold, about the weight of a date stone." Then the Prophet said, Give a banquet, even though of a sheep."