آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اے اللہ میرے صحابہ کی ہجرت کو قبول فرما اور جو لوگ( بغیر ہجرت) مکہ میں انتقال کر گئے تھے ان کے لئے آپ کے کڑھنے کا بیان۔
راوی: یحیی بن قزعہ ابراہیم زہری عامر بن سعد بن مالک
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ مَرَضٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَی وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ فَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ الثُّلُثُ يَا سَعْدُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ ذُرِّيَّتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ بِنَافِقٍ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا آجَرَکَ اللَّهُ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَمُوسَی عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ
یحیی بن قزعہ ابراہیم زہری عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک اپنے والد (حضرت سعد) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے سال اس مرض میں میری عیادت فرمائی جس میں میرے بچنے کی کوئی امید نہیں تھی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میری تکلیف کی شدت کا حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہی ہے میں مالدار آدمی ہوں سوائے ایک لڑکی کے میرا کوئی وارث نہیں ہے تو کیا میں اپنا دو تہائی مال خیرات کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے سعد تہائی مال خیرات کردو اور تہائی بھی بہت ہے تم اپنی اولاد کو مال دار چھوڑ جاؤ تو اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو کہ وہ لوگوں سے بھیک مانگتے پھریں احمد بن یونس نے ابراہیم سے یہ الفاظ بھی روایت کئے ہیں کہ جو کچھ بھی تم لوجہ اللہ خرچ کروگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا ثواب عطا فرمائے گا یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بی بی کے منہ میں رکھو اس پر بھی ثواب ملے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اپنے ساتھیوں کے بعد مکہ میں تنہا چھوڑ دیا جاؤں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم چھوڑے نہ جاؤ گے اگر چھوڑے بھی گئے تو مقصود تو حاصل ہوتا رہے گا کہ تم جو عمل بھی محض لوجہ اللہ کروگے تو اس کی وجہ سے تمہارا درجہ اور تمہاری عزت زیادہ ہوتی رہے گی اور امید ہے کہ تم میرے بعد تک زندہ رہو گے حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو تم سے نفع پہنچے گا کچھ کو ضرر اے اللہ میرے صحابہ کی ہجرت کو قبول فرما اور انہیں الٹے پاؤں واپس نہ فرما لیکن قابل رحم تو سعد بن خولہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ان کی وفات پر افسوس فرمایا کرتے تھے احمد بن یونس اور موسیٰ نے ابراہیم سے ان تذر و رثتک نقل کیا ہے۔
Narrated Sad bin Malik:
In the year of Hajjat-ul-Wada' the Prophet visited me when I fell ill and was about to die because of that illness. I said, "O Allah's Apostle! I am very ill as you see, and I am a rich man and have no heir except my only daughter. Shall I give 2/3 of my property in charity?" He said, "No." I said, "Shall I then give one half of it in charity?" He said, "O Sad! Give 1/3 (in charity) and even 1/3 is too much. No doubt, it is better to leave your children rich than to leave them poor, reduced to begging from others. And Allah will reward you for whatever you spend with the intention of gaining Allah's Pleasure even if it were a mouthful of food you put into your wives mouth." I said, "O Allah's Apostle! Am I to be left behind (in Mecca) after my companions have gone?" He said, "If you should be left behind, you will be upgraded and elevated for every deed you will do with a desire to achieve Allah's Pleasure. I hope that you will live long so that some people will benefit by you while others will be harmed. O Allah! Please fulfill the migration of my companions and do not make them turn back on their heels. But (we feel sorry for) the unlucky Sad bin Khaulah." Allah's Apostle lamented his death in Mecca.