صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1163

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی مدینہ میں تشریف آوری کا بیان۔

راوی: مسدد عبدالوارث (دوسری سند) اسحاق بن منصور عبدالصمد ان کے والد ابوالتیاح یزید بن حمید ضبعی انس بن مالک

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ الضُّبَعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ قَالَ فَجَائُوا مُتَقَلِّدِي سُيُوفِهِمْ قَالَ وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَأَبُو بَکْرٍ رِدْفَهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّی أَلْقَی بِفِنَائِ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ فَکَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَکَتْهُ الصَّلَاةُ وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَی مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي حَائِطَکُمْ هَذَا فَقَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَی اللَّهِ قَالَ فَکَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَکُمْ کَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِکِينَ وَکَانَتْ فِيهِ خِرَبٌ وَکَانَ فِيهِ نَخْلٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِکِينَ فَنُبِشَتْ وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ قَالَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ قَالَ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً قَالَ قَالَ جَعَلُوا يَنْقُلُونَ ذَاکَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَانْصُرْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ

مسدد عبدالوارث (دوسری سند) اسحاق بن منصور عبدالصمد ان کے والد ابوالتیاح یزید بن حمید ضبعی حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو اعالی مدینہ میں قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں قیام فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں چودہ دن رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو النجار کی جماعت کو بلا بھیجا تو وہ ہتھیار سجا کر آئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اب بھی میری آنکھوں میں وہ نقشہ پھر رہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (اپنی سواری پر) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور نبو نجار کی جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیرے میں لئے ہوئے تھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اسباب ابوایوب کے احاطہ میں اتار دیا حضرت انس کہتے ہیں کہ جہاں نماز کا وقت ہوجاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھ لیتے اور (بعض اوقات) بکریوں کے باڑہ میں بھی نجاست سے ایک طرف ہو کر پڑھ لیتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی تعمیر کا حکم دیا اور بنو نجار کو بلا بھیجا جب وہ آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بنو نجار تم اپنے اس باغ کو میرے ہاتھ بیچ ڈالو تو انہوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت اللہ کے یہاں ثواب کی شکل میں لیں گے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس جگہ یہ چیزیں تھیں جو میں تمہیں بتاتا ہوں یعنی مشرکوں کی قبریں وہاں ویرانہ بھی تھا البتہ کچھ درخت خرما کے بھی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبریں تو حکم دے کر کھدوا ڈالیں اور ویرانہ کو برابر کردیا اور درختوں کو کٹوا ڈالا پھر صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے مسجد کے قبلہ کی جانب ان درختوں کو ایک قطار میں نصب کردیا اور اس کے بیچ میں پتھر رکھ دیئے حضرت انس کہتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم پتھر ڈھو رہے تھے اور جزر پڑھ رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ کہہ رہے تھے اے اللہ عیش تو آخرت کا ہے انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔

Narrated Anas bin Malik:
When Allah's Apostle arrived at Medina, he alighted at the upper part of Medina among the people called Bani 'Amr bin 'Auf and he stayed with them for fourteen nights. Then he sent for the chiefs of Bani An-Najjar, and they came, carrying their swords. As if I am just now looking at Allah's Apostle on his she-camel with Abu Bakr riding behind him (on the same camel) and the chiefs of Bani An-Najjar around him till he dismounted in the courtyard of Abu Aiyub's home. The Prophet used to offer the prayer wherever the prayer was due, and he would pray even in sheepfolds. Then he ordered that the mosque be built. He sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and when they came, he said, "O Banu An-Najjar! Suggest to me the price of this garden of yours." They replied "No! By Allah, we do not demand its price except from Allah." In that garden there were the (following) things that I will tell you: Graves of pagans, unleveled land with holes and pits etc., and date-palm trees. Allah's Apostle ordered that the graves of the pagans be dug up and, the unleveled land be leveled and the date-palm trees be cut down. The trunks of the trees were arranged so as to form the wall facing the Qibla. The Stone pillars were built at the sides of its gate. The companions of the Prophet were carrying the stones and reciting some lyrics, and Allah's Apostle . . was with them and they were saying, "O Allah! There is no good Excel the good of the Hereafter, so bestow victory on the Ansar and the Emigrants. "

یہ حدیث شیئر کریں