رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی مدینہ میں تشریف آوری کا بیان۔
راوی: موسیٰ بن اسماعیل ابراہیم بن سعد ابن شہاب خارجہ بن زید بن ثابت
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ أُمَّ الْعَلَائِ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ طَارَ لَهُمْ فِي السُّکْنَی حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَی سُکْنَی الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ أُمُّ الْعَلَائِ فَاشْتَکَی عُثْمَانُ عِنْدَنَا فَمَرَّضْتُهُ حَتَّی تُوُفِّيَ وَجَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْکَ أَبَا السَّائِبِ شَهَادَتِي عَلَيْکَ لَقَدْ أَکْرَمَکَ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيکِ أَنَّ اللَّهَ أَکْرَمَهُ قَالَتْ قُلْتُ لَا أَدْرِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ قَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَائَهُ وَاللَّهِ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَمَا أَدْرِي وَاللَّهِ وَأَنَا رَسُولُ اللَّه مَا يُفْعَلُ بِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَا أُزَکِّي أَحَدًا بَعْدَهُ قَالَتْ فَأَحْزَنَنِي ذَلِکَ فَنِمْتُ فَرِيتُ لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ عَيْنًا تَجْرِي فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ذَلِکِ عَمَلُهُ
موسی بن اسماعیل ابراہیم بن سعد ابن شہاب خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ام علاء نے جوان عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی فرمایا کہ جب انصار نے مہاجرین کی سکونت کے سلسلہ میں قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ان کے حصہ میں آئے وہ کہتی ہیں کہ پھر عثمان ہمارے یہاں بیمار ہو گئے تو میں نے ان کی بیماری میں دیکھ بھال کی حتیٰ کہ ان کا انتقال ہوگیا ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں چھوڑ دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے تو میں نے عثمان کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ اے ابوسائب تم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو میں شہادت دیتی ہوں کہ یقینا اللہ نے تمہیں نوازا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نوازا ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں میں نہیں جانتی لیکن اگر ان پر نوازشیں نہ ہوں تو کون ہے (جس پر نوازشیں ہوں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو! عثمان کا تو واللہ انتقال ہوگیا اور میں ان کے بارے اچھی امیدیں رکھتا ہوں اور واللہ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں مجھے یہ معلوم نہیں کہ میرے ساتھ (اللہ کے یہاں) کیا معاملہ ہوگا وہ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا آج کے بعد میں کسی کی تقدیس نہیں کروں گی وہ کہتی ہیں کہ مجھے اس بات سے کافی رنج ہوا پھر میں سو گئی تو مجھے خواب میں عثمان بن مظعون کی ایک نہر آئی جو بہہ رہی تھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آکر بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کا عمل (نیک) ہے۔
Narrated 'Um al-'Ala:
An Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet that the Ansar drew lots concerning the dwelling of the Emigrants. 'Uthman bin Maz'un was decided to dwell with them (i.e. Um al-'Ala's family), 'Uthman fell ill and I nursed him till he died, and we covered him with his clothes. Then the Prophet came to us and I (addressing the dead body) said, "O Abu As-Sa'ib, may Allah's Mercy be on you! I bear witness that Allah has honored you." On that the Prophet said, "How do you know that Allah has honored him?" I replied, "I do not know. May my father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle! But who else is worthy of it (if not 'Uthman)?" He said, "As to him, by Allah, death has overtaken him, and I hope the best for him. By Allah, though I am the Apostle of Allah, yet I do not know what Allah will do to me," By Allah, I will never assert the piety of anyone after him. That made me sad, and when I slept I saw in a dream a flowing stream for 'Uthman bin Maz'un. I went to Allah's Apostle and told him of it. He remarked, "That symbolizes his (good) deeds."