صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1157

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی مدینہ میں تشریف آوری کا بیان۔

راوی: عبداللہ بن یوسف مالک ہشام بن عروہ ان کے والد عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِکَ أَبُو بَکْرٍ وَبِلَالٌ قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا فَقُلْتُ يَا أَبَتِ کَيْفَ تَجِدُکَ وَيَا بِلَالُ کَيْفَ تَجِدُکَ قَالَتْ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّی يَقُولُ کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِهِ وَکَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَ عَنْهُ الْحُمَّی يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ وَيَقُولُ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ کَحُبِّنَا مَکَّةَ أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِکْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ

عبداللہ بن یوسف مالک ہشام بن عروہ ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو حضرت ابوبکر اور حضرت بلال کو بخارا آ گیا میں ان دونوں کے پاس گئی اور میں نے کہا ابا جان طبیعت کیسی ہے؟ اور اے بلال تمہاری طبیعت کیسی ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ حال تھا کہ جب انہیں بخار چڑھتا تو وہ یہ شعر پڑھتے ہر شخص اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمہ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور بلال کا بخار اترتا تو وہ زور زور سے یہ اشعار پڑھتے تھے کاش مجھے معلوم ہوجاتا کہ کیا میں کوئی رات وادی (مکہ) میں گزار سکوں گا کہ میرے چاروں طرف اذخر اور جلیل گھاس ہو اور مجنہ نامی چشمے پر کب پہنچوں گا اور مجھے شامہ اور طفیل نامی پہاڑیاں کبھی دکھائی دیں گی۔ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور یہ حالت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی اے اللہ مدینہ ہمیں محبوب بنا دے جیسا کہ مکہ سے ہمیں محبت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اس کی آب و ہوا کو صحت بخش بنا دے اس کے مد اور صاع (دو پیمانہ ہیں) میں ہمارے لئے برکت دے اور اس کے بخار کو منتقل کرکے جحفہ بھیج دے۔

Narrated 'Aisha:
When Allah's Apostle came to Medina, Abu Bakr and Bilal got fever, and I went to both of them and said, "O my father, how do you feel? O Bilal, how do you feel?" Whenever Abu Bakr's fever got worse, he would say, "Every man will meet his death once in one morning while he will be among his family, for death is really nearer to him than his leather shoe laces (to his feet)." And whenever fever deserted Bilal, he would say aloud, "Would that I know whether I shall spend a night in the valley (of Mecca) with Idhkhir and Jalil (i.e. kinds of grass) around me, and whether I shall drink one day the water of Mijannah, and whether I shall see once again the hills of Shamah and Tafil?" Then I went to Allah's Apostle and told him of that. He said, "O Allah, make us love Medina as much as or more than we used to love Mecca, O Allah, make it healthy and bless its Sa' and Mud (i.e. measures), and take away its fever to Al-Juhfa."

یہ حدیث شیئر کریں