نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا اگر میں نے ہجرت نہ کی ہوتی تو میں انصار میں ایک فرد ہوتا اور ابوموسیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں مکہ سے ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جس میں کھجور کے درخت (بکثرت) ہیں تو میرے خیال میں آیا کہ وہ یمامہ یا ہجر ہے لیکن وہ مدینہ یعنی یثرب تھا۔
راوی: اصبغ ابن وہب یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر عائشہ
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ کَلْبٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ بَکْرٍ فَلَمَّا هَاجَرَ أَبُو بَکْرٍ طَلَّقَهَا فَتَزَوَّجَهَا ابْنُ عَمِّهَا هَذَا الشَّاعِرُ الَّذِي قَالَ هَذِهِ الْقَصِيدَةَ رَثَی کُفَّارَ قُرَيْشٍ وَمَاذَا بِالْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ مِنْ الشِّيزَی تُزَيَّنُ بِالسَّنَامِ وَمَاذَا بِالْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ مِنْ الْقَيْنَاتِ وَالشَّرْبِ الْکِرَامِ تُحَيِّينَا السَّلَامَةَ أُمُّ بَکْرٍ وَهَلْ لِي بَعْدَ قَوْمِي مِنْ سَلَامِ يُحَدِّثُنَا الرَّسُولُ بِأَنْ سَنَحْيَا وَکَيْفَ حَيَاةُ أَصْدَائٍ وَهَامِ
اصبغ ابن وہب یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (قبیلہ) کلب کی ایک عورت سے جس کا نام ام بکر تھا نکاح کیا جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہجرت کی تو اسے طلاق دے دی اس کے بعد ام بکر کے چچا زاد بھائی نے اس سے نکاح کرلیا یہ وہی شاعر ہے جس نے یہ قصیدہ بدر میں مقتول کفار قریش کے مرثیہ میں کہا ہے اور قلیب بدر میں (وہ لوگ) نہیں رہے تھے (جو مالک تھے ان پیالوں کے جو) شیریں لکڑی کے ہوں اور اونٹ کے کوہان جو گوشت سے مزین ہوں اور قلیب بدر میں گانے والیاں اور شراب پینے میں شریک لوگ بھی نہیں رہے مجھے ام بکر سلامتی کے لئے دعائیں دیتی ہے حالانکہ میری قوم (کی ہلاکت) کے بعد میری سلامتی کہاں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے کہتے ہیں کہ ہم دوبارہ زندہ ہوں گے حالانکہ ہڈیاں اور کھوپڑیاں کیسے زندہ ہو سکتی ہیں۔
Narrate Aisha:
Abu Bakr married a woman from the tribe of Bani Kalb, called Um Bakr. When Abu Bakr migrated to Medina, he divorced her and she was married by her cousin, the poet who said the following poem lamenting the infidels of Quraish:
"What is there kept in the well, The well of Badr, (The owners of) the trays of Roasted camel humps? What is there kept in the well, The well of Badr, (The owners of) lady singers And friends of the honorable companions; who used to drink (wine) together, Um Bakr greets us With the greeting of peace, But can I find peace After my people have gone? The Apostle tells us that We shall live again, But what sort of life will owls and skulls live?: